بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بین اینڈ جیری کا ’اسرائیلی بستیوں‘ میں آئیس کریم بیچنے سے انکار، اسرائیل کا شدید رد عمل

بین اینڈ جیری کا ’اسرائیلی بستیوں‘ میں آئس کریم بیچنے سے انکار، اسرائیل کا شدید رد عمل

بین اینڈ جیری

،تصویر کا ذریعہReuters

آئس کریم بنانے والی فرم بین اینڈ جیری کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیلی آبادیوں میں آئس کریم بیچنے سے انکار کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم نے کمپنی کے خلاف ’سخت ایکشن‘ کی دھمکی دی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ نے آئس کریم بنانے والے فرم کی مالک امریکی کمپنی یونیلیور کو وارننگ دی کہ اس کو قانونی اور دیگر نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بین اینڈ جیری نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ غرب اردب اور مشرقی یروشلم میں ان کی اشیا کی فروخت ان کی ’اقدار کے مطابق نہیں ہے۔‘

فلسطینی کارکنوں میں اس فیصلہ کو بہت پسند کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے:

مشرق وسطیٰ میں سنہ 1967 کی جنگ کے نتیجے میں غرب اردن اور مشرقی یروشلم پر اسرائیل قبضے کے بعد وہاں قائم ہونے والی 140 اسرائیلی آبادیوں میں تقریباً چھ لاکھ کے اسرائیلی رہتے ہیں۔

زیادہ تر عالمی برادری ان اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے تاہم اسرائیل اس بات سے متفق نہیں۔

یروشلم میں بی بی سی کے ٹام بیٹمین کے مطابق بین اینڈ جیری آئس کریم اسرائیل میں بہت مقبول ہے اور وہاں مذہبی تہواروں اور قومی دنوں پر اس کے خصوصی ذائقے پیش کیے جاتے ہیں۔

یہ آئس کریم اسرائیلی بستیوں میں بھی فروخت کی جاتی ہے لیکن فلسطینی کارکنوں کی طرف سے جدت پسند نظریات رکھنے والی اس کمپنی پر اپنی پالیسی بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔

کمپنی نے ’مقبوضہ فلسطینی علاقوں‘ میں فروخت روکنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کی اسرائیلی فرنچائز اگلے سال ختم ہو جائے گی اور وہ ایک مختلف بندوبست کے تحت اسرائیل میں کام جاری رکھے گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے یونیلیور کے سی ای او ایلن جوپ سے بات کی ہے اور انھیں کہا ہے کہ یہ کھلم کھلا ’اسرائیل مخالف قدم‘ ہے۔

یونیلیور نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بین اینڈ جیری کے خود مختار بورڈ کی طرف سے لیا گیا ہے اور یہ کہ وہ اسرائیل میں اپنی موجودگی قائم رکھنے پر پوری طرح قائم ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بین اینڈ جیری کا یہ فیصلہ اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ اور وہاں سرمایہ کاری روکنے کی تحریک کے آگے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہے جو اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کے لیے کام کرتی ہے۔

اسرائیل مخالف اس تحریک نے اپنے بیان میں آئیس کریم بنانے والی کمپنی کے فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ اس طرح یہ کمپنی فسلطینیوں کے خلاف اسرائیلیوں زیادتیوں میں اب شراکت دار نہیں رہے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.