وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی فوری مدد کرنے کی ضرورت ہے، اگر بین الاقوامی برادری نے دیر کی تو بہت بڑا سانحہ جنم لے سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بلومبرگ کو خصوصی انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے لاکھوں لوگ بےگھر ہوئے، سیلاب سے 1500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، لاکھوں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، 30 لاکھ بچوں کے وبائی امراض میں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تین کروڑ تیس لاکھ افراد سیلاب سے متاثرہوئے ہیں، سیلاب سے دس لاکھ گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق تیس ارب ڈالرکا نقصان ہوا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی تباہی کا اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی برادری مدد کر رہی ہے مگر ضرورت کے مطابق ناکافی ہے، دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے دو ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دورۂ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا اُنہوں نے زندگی میں ایسی تباہی نہیں دیکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے پاکستان میں سیلاب متاثرین سے متعلق بیان پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیر اعظم کا انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو دوبارہ بحال کرنے، انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے، میری عالمی رہنماؤں سے بات ہوئی کہ اس مشکل میں ہمارا ساتھ دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہماری توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہیں، سیلاب سے تعلیمی ادارے، اسپتال، سرکاری عمارتیں، پل اور سڑکیں سب تباہ ہوگئے، اس وقت ملک کو اتحاد، مصالحت اور امن کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپنے لوگوں سے کہتا ہوں کہ اس وقت سیاست سے بالاتر ہو کر متاثرین کی مدد کریں۔
Comments are closed.