بیمار اہلیہ کو مارنے والا شوہر قتل کے الزام میں بری: ’کبھی ایسا کرنے کا نہ سوچتا، اگر میری بیوی نہ کہتی‘

قبرص

،تصویر کا ذریعہFAMILY PHOTOGRAPH

،تصویر کا کیپشن

ڈیوڈ ہنٹر اور جینس ہنٹر

  • مصنف, ڈنکن لیدرڈیل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

قبرص میں اپنی علیل اہلیہ کا قتل کرنے والے برطانوی شہری کو قتل کے الزام میں بری کر دیا گیا ہے۔

76 سالہ ڈیوڈ ہنٹر پر قتل کے الزام میں مقدمہ چلا تھا کیونکہ انھوں نے اپنی 74 سالہ اہلیہ جینس ہنٹر کو پاپھوس میں اپنے گھر میں دسمبر 2021 میں قتل کر دیا تھا۔

وہ نارتھمبر لینڈ کے علاقے ایشنگٹن کے رہائشی اور ایک ریٹائرڈ کان کن تھے جنھوں نے دعوی کیا تھا کہ خون کے سرطان سے متاثرہ ان کی اہلیہ نے ان سے التجا کی تھی کہ ان کی مشکل کو آسان کر دیا جائے۔

ڈیوڈ کا دعوی تھا کہ انھوں نے اپنی بیوی کا قتل نہیں کیا بلکہ انھیں خود کشی کرنے میں مدد فراہم کی تاہم عدالت میں مقدمے کے اختتام پر انھیں قتل عام کا مرتکب قرار دیا گیا۔ ان کے خلاف سزا کا اعلان 27 جولائی کو کیا جائے گا۔

ان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ جینس ہنٹر کی موت کو قتل نہیں گردانا جا سکتا کیونکہ انھوں نے ہی اپنے شوہر کو ایسا کرنے کا کہا تھا۔

جب تین ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا تو ڈیوڈ نے دفاع کرنے والا وکلا کو گلے لگایا اور بی بی سی کو بتایا کہ وہ ’بہت خوش ہیں۔‘

ان کے وکیل مائیکل پولاک کا کہنا تھا کہ فیصلے کا مطلب ہے کہ ان کو کم سزا ملے گی اور وہ اپنی بیٹی کے پاس برطانیہ جا سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی طے شدہ عمل نہیں تھا۔ انھوں نے اسی وقت فیصلہ کیا کیونکہ ان کی اہلیہ بہت تکلیف میں تھیں۔‘

وکیل کا کہنا تھا کہ ججوں نے تسلیم کیا کہ ڈیوڈ اور ان کی اہلیہ کا 50 سال سے زیادہ کے عرصے پر محیط ’محبت‘ کا رشتہ رہا اور اس صبح ڈیوڈ کی اہلیہ نے ہی ان کو کہا کہ وہ ان کی زندگی ختم کر دیں۔

ڈیوڈ

،تصویر کا ذریعہPA Media

،تصویر کا کیپشن

ڈیوڈ ہنٹر 19 ماہ سے قبرص میں قید ہیں

یہ بھی پڑھیے

نومبر میں ڈیوڈ نے استغاثہ سے قتل عام کا اعتراف جرم کرنے کی ڈیل کی لیکن قبرص کے حکام نے یو ٹرن لے لیا جس کے بعد مقدمہ چلایا گیا۔

مئی کے مہینے میں ڈیوڈ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی اہلیہ پانچ سے چھ ہفتے سے ان سے درخواست کر رہی تھیں کہ ان کی تکلیف ختم کرنے میں مدد کریں۔

وہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے رو پڑے اور انھوں نے کہا کہ وہ ’لاکھوں سال میں بھی ایسا کرنے کا نہیں سوچتے‘ اگر ان کی اہلیہ نے ان سے نہ کہا ہوتا۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی درخواست میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت آتی گئی۔ ’وہ صرف میری بیوی ہی نہیں تھی، وہ میری سب سے اچھی دوست تھی۔‘

آخر کار انھوں نے اپنی بیوی کی بات مان لی اور ان کو خودکشی کرنے میں مدد دی۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کو امید تھی کہ ان کی اہلیہ اپنا ذہن بدل لے گی۔ ’میں اس سے بہت پیار کرتا تھا۔‘

قبرص

،تصویر کا ذریعہPA Media

،تصویر کا کیپشن

ڈیوڈ ہنٹر نے قبرص میں اپنی بیوی کو قتل کیا

عدالت کو بتایا گیا کہ کیسے اپنی بیوی کی موت کے بعد ڈیوڈ نے اپنی جان لینے کی بھی کوشش کی۔

ڈیوڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ قبرص کی ایک جیل میں گزارا جانے والا وقت ان کی اہلیہ کی زندگی کے آخری چھ ماہ کے مقابلے میں ’کچھ بھی نہیں تھا۔‘

جون 2022 میں اس جوڑے کی بیٹی لیزلی کاتھورن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی والدہ آخری ایام میں ’شدید تکلیف‘ میں تھیں۔

ڈیوڈ کے دوست بیری کینٹ نے ان کی قانونی فیس کی ادائیگی کے لیے ایشنگٹن سے چندہ اکھٹا کرنے میں مدد فراہم کی۔ وہ فیصلے کے وقت عدالت میں موجود تھے۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ان کو ’بہت سکون‘ ملا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ