مصر: گلوکاروں کو بیلی ڈانسنگ کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا
- یولاندے نیل
- بی بی سی کی مشرقِ وسطیٰ کی نامہ نگار
گلوکار عمر کمال اور حمو بیکا کو ’خاندانی اقدار کی خلاف ورزی‘ پر سزا سنائی گئی
انسانی حقوق کے گروہوں نے مصر کی ایک عدالت کے فیصلے پر تنقید کی ہے جس میں دو مصری گلوکاروں کو ایک برازیل کی بیلی ڈانسر کے ساتھ ویڈیو بنانے پر سزا دی گئی ہے۔
ویڈیو کے ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں گلوکار ایک گانے پر ہونٹ ہلا (لپ سنکنگ) رہے ہیں، جبکہ جیکٹ پہنے ہوئے پورے کپڑوں میں ملبوس ایک بیلی ڈانسر انھیں اپنا ڈانس دکھا رہی ہے۔
سنہ 2020 میں یہ ویڈیو یو ٹیوب پر بہت ہٹ رہی تھی اور اسے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا تھا۔
لیکن الاسکندریہ میں ایک عدالت نے انھیں ’خاندانی اقدار کی خلاف ورزی‘ کا مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو مصر میں فنکارانہ اظہار پر وسیع تر کریک ڈاؤن کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان پر ویڈیو سے منافع کمانے کا بھی جرم عائد کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں برازیلی ڈانسر لورڈینیا ڈانس کر رہی ہیں جو کہ مصر میں اپنے رقص کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔
حمو بیکا اور عمر کمال کو ایک سال قید اور 10 ہزار مصری پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا ہے۔ اگر وہ اتنی ہی رقم اور دے دیں تو ان کی جیل کی سزا ختم ہو سکتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مصر سوشل میڈیا پر قابو پانے کے لیے تیزی سے اس بات پر انحصار کر رہا ہے جسے وہ ’بدسلوکی اور غیر متعین خاندانی اقدار‘ کہتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ ہے کہ سائبر کرائم قانون کی آزادئ اظہار کو جرم قرار دینے کی شقوں کو منسوخ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیئے
کم از کم ایک درجن نوجوان سوشل میڈیا انفلوئنسر خواتین پر اس قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا جا چکا ہے اور عدالتوں نے انھیں بھاری جرمانے اور پانچ سال تک قید کی سزائیں سنائی ہے۔
تازہ ترین فیصلے کو کم بجٹ کی نسبتاً نئی صنف، مھرجانات کے نام سے مشہور الیکٹرانک موسیقی، یا تہوار کی موسیقی، پر ایک وسیع تر کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ موسیقی کی یہ صنف مصر میں بے حد مقبول ہے۔
یہ عام طور پر حوصلہ افزا اور بھرپور موسیقی ہے، جس میں نسبتاً کم خوشحال مصریوں کی روزمرہ کی زندگی کی کہانیوں کی عکاسی کی جاتی ہے۔
مارول کی ایک نئی سیریز مون نائٹ میں مصری ہدایت کار محمد دیاب کے استعمال کیے جانے کے بعد سے کچھ مھرجانات گانوں نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی ہے۔
تاہم، ریاست کے زیر انتظام موسیقاروں کے سنڈیکیٹ نے متعدد مھرجانات گلوکاروں پر پابندی لگا دی ہے، جن میں کمال بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے وہ قانونی طور پر عوامی سطح پر پرفارم نہیں کر سکتے۔
جب سے صدر عبدالفتاح السیسی نے عہدہ سنبھالا ہے، سنڈیکیٹ نے ان عوامل کی جنھیں وہ ’اخلاقیات کی خلاف ورزی‘ سمجھتے ہیں، مذمت کرنے میں بڑی تیزی سے کردار ادا کیا ہے۔
گلوکار کمال کے کیس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ انھوں نے ’شراب‘ اور ’چرس‘ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ عوامی اخلاقیات کے حوالے سے اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں متناسب، غیر امتیازی اور واضح طور پر بیان کی جانی چاہئیں۔
Comments are closed.