فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کرنے والی امریکی سپر ماڈل بیلہ حدید نے بلآخر موجودہ اسرائیل فلسطین کشیدہ صورتحال اور اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم پر خاموشی توڑ دی۔
یاد رہے کہ ان کی اس خاموشی پر کافی تنقید بھی کی جارہی تھی۔ انہوں نے اب غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں ایک طویل نوٹ شیئر کیا ہے۔
بیلہ حدید نے انسٹاگرام پر اپنی طویل پوسٹ کا آغاز اس جملے سے کیا کہ وہ اپنی طویل خاموشی پر معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ انہیں اپنے جذبات کے اظہار کے لیے وہ مثالی الفاظ نہیں مل رہے جن کے ذریعے وہ گزشتہ دو ہفتوں سے انتہائی مشکل، پریشان کن اور خوفناک صورتحال کا احاطہ کریں۔
ان ہفتوں نے دنیا کی توجہ دوبارہ اس صورتحال کی طرف موڑ دی ہے جو کہ معصوم لوگوں کی زندگیاں نگل لیتی ہے اور عشروں تک خاندانوں کو متاثر کرتی ہے، مجھے بہت کچھ کہنا ہے کہ لیکن آج میں اسے مختصر کررہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھی اس بحران سے متاثر ہیں، مجھے روزانہ موت کی سیکڑوں دھمکیاں ملتی ہیں۔ خوف کوئی آپشن نہیں۔ فلسطین کے عوام اور بچے بالخصوص غزہ کے لوگ ہماری خاموشی کو برداشت نہیں کرسکتے، ہم بہادر نہیں لیکن وہ عزم و ہمت والے ہیں۔
بیلہ حدید نے لکھا کہ میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ دیکھ کر میں ذہنی اذیت اور تکلیف میں ہوں، میں ان تمام دکھی ماؤں کے ساتھ سوگ میں ہوں جن کے بچے شہید ہوگئے یا پھر وہ بچے جو اب تنہا رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بیلہ کے والد محمد حدید فلسطینی نژاد اردنی شہری اور والدہ ہالینڈ کی سابق ماڈل ہیں۔ ان کے والد 1948 نظارتھ میں پیدا ہوئے اور ان کی پیدائش کے نویں روز ان کے خاندان کو جبری طور پر فلسطین سے نکال دیا گیا۔
Comments are closed.