پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی سولہویں برسی کے موقع پر ایک دعائیہ تقریب بیلجیئم کے دوسرے بڑے شہر اینٹورپن میں منعقد کی گئی جس میں زندگی کے مختلف سیاسی اور سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تقریب کا اہتمام پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) یورپ کے مرکزی رہنما ملک محمد اجمل نے کیا تھا۔ تقریب میں نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے شیراز بٹ نے شہید بینظیر کی زندگی اور ان کی سیاسی جدوجہد کا مختصر احاطہ کیا اور بھٹو خاندان کی جمہوریت کے لیے قربانیوں کا تذکرہ کیا۔
ممتاز دانشور راؤ مستجاب احمد نے اپنے خطاب میں پاکستان کے مجموعی سیاسی سفر کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سیاسی معاشی اور معاشرتی عدم استحکام سکندر مرزا اور ایوب خان کے دور سے ہی شروع ہو گیا تھا اور اس کے بعد جاگیر داروں کا ٹولہ اس کا مجرم ہے کہ انہوں نے پاکستان کو پٹری سے اتار دیا۔ پھر لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے قتل جیسے اندوہناک واقعات ہوئے۔
چوہدری خلیل احمد نے کہا کہ جس پارٹی میں قربانیاں دینے والے لوگ موجود ہوں وہ پارٹی کامیاب رہتی ہے اور وہ کارکن لائقِ تحسین ہیں جو اپنی نظریاتی کمٹمنٹ کے ساتھ آخر دم تک کھڑے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے لیے اسٹوڈنٹ آرگنائزیشنز، لیبر یونینز اور علاقائی ذیلی تنظیمیں نرسری کا کام کرتی ہیں لیکن بینظیر سمیت ڈیڑھ سو لوگوں کو شہید کرنے والوں نے قوم کا جو ایک بڑا نقصان کیا یہ نرسریاں بھی بند ہوگئیں۔ انہوں نے اسے جنرل مشرف کا کارنامہ قرار دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی بیلجیئم کے پہلے صدر ملک اخلاق احمد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شہید بینظیر کے ظالمانہ قتل میں ناصرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ شامل تھی۔ یہ جمہوریت اور پورے ملک کا نقصان تھا۔
کشمیر کونسل یورپی یونین (ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے کشمیریوں کی سیاسی جدوجہد میں بینظیر بھٹو کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کی شہادت پیپلز پارٹی کا ہی نقصان نہیں بلکہ پورے پاکستان اور کشمیر کا نقصان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی لیڈر کی شہادت ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرتی ہے اور جب تک پاکستان مستحکم نہیں ہوگا تب تک کشمیر کی آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
پیپلز یوتھ بیلجیئم کے جنرل سیکریٹری ریحان کھوکھر نے جہاں بینظیر بھٹو کو خراجِ تحسین پیش کیا وہیں انہوں نے پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو سیاست میں آنے کی ترغیب دینے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے پر پیپلز پارٹی کی قیادت کے کردار کو سراہا۔
آخر میں تقریب کے میزبان اور معروف سیاسی کارکن ملک اجمل نے محترمہ بینظیر بھٹو کی عوام دوست پالیسیوں کا تذکرہ کیا اور جمہوریت کے استحکام کے لیے اپنی جان تک دینے کے جذبے کا اظہار کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئیں اور سیاسی ورکرز کے لیے آزادی رائے کے اظہار کی مکمل آزادی ہونی چاہیے۔
آخر میں سب شرکاء نے بینظیر بھٹو کے لیے فاتحہ پڑھی اور حافظ فہیم اشرف نے مغفرت کی دعا کی۔
Comments are closed.