قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق پراسیکیوٹرز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
سابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل راجہ عامر عباس نے کہا کہ بیشتر ترامیم پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے اپنے فائدے کے لیے کی تھیں، 50 کروڑ سے کم کرپشن، بے نامی داری اور منی لانڈرنگ کو نیب کے دائرے سے باہر کرکے اسے ایک ٹوتھ لیس ٹائیگر بنا دیا گیا تھا۔
راجہ عامر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم نیشنل ریکنسیلیشن آرڈیننس (این آر او) ٹو تھیں جسے سپریم کورٹ نے بالکل ٹھیک ختم کیا۔
سابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ اپنے فائدے کے لیے قانون سازی کرنے کی دنیا کے کسی قانون میں گنجائش نہیں ہوتی۔
ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے غلط نیب ترامیم کو ختم کر کے بالکل ٹھیک فیصلہ دیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قرار دے دیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی اس بینچ کا حصہ ہیں۔
اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل آخری دن چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لیڈیز اینڈ جنٹلمین، دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنا رہے ہیں۔
Comments are closed.