لبنان میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں حماس رہنما صالح العاروری دو ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق شہید صالح العاروری کا طوفان اقصیٰ کارروائی کے منصوبہ سازوں میں شمارکیا جاتا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق صالح العاروری اسرائیل کی ہٹ لسٹ میں پہلے نمبر پر تھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے رہنما حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصر اللّٰہ سے ملاقات کرنے والے تھے۔اس سے قبل وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای سمیت اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں کرچکے تھے۔
صالح العاروری کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی مغربی کنارے میں بڑی تعداد میں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔
لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ناکامی کے بعد لبنان کو محاذ آرائی کے نئے مرحلے میں لے جانا چاہتا ہے۔
دریں اثنا لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈرون نے بیروت میں حماس کے دفتر کو نشانہ بنایا۔ بیروت کا جنوبی ٹاؤن حزب اللّٰہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے تیز کر دیے، رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں، اسپتالوں کے اطراف شدید بمباری سے 24 گھنٹوں میں 200 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں حماس کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کردیا جبکہ اسرائیل نے لڑائی میں طوالت لانے کے لیے ہزاروں فوجیوں کو غزہ سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے چار دنوں میں 70 سے زیادہ اسرائیلی ٹینک، فوجی گاڑیاں تباہ، متعدد مورچہ بند اسرائیلی فوجی ہلاک کر دیے۔
اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں مزید پانچ فلسطینی شہید کردیے، لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور شام میں فوجی تنصیبات پر بھی اسرائیلی فوج نے حملے کیے۔
Comments are closed.