بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بیت المقدس میں جھڑپیں جاری، دو روز میں 250 سے زیادہ فلسطینی زخمی

شيخ جراح: یروشلم میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 163 فلسطینی اور چھ اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی

یروشلم

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

یروشلم میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 163 فلسطینی اور چھ اسرائیلی پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

فلسطینی میڈیکل سروس اور اسرائیلی پولیس کے مطابق یروشلم میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 163 فلسطینی اور چھ اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

زیادہ تر افراد مسجد اقصیٰ میں زخمی ہوئے جہاں فلسطینیوں کی جانب سے پتھراؤ اور بوتلیں پھینکنے جانے کے بعد اسرائیلی پولیس نے ربڑ کی گولیوں چلائیں اور دستی بم پھینکے۔

یہودی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان حالیہ واقعات کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس میں خدشہ ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی اس زمین سے نکال دیا جائے جس پر یہودی آبادکار اپنی ملکیت کا دعوی کرتے ہیں۔

ہلال احمر نے تشدد میں زخمی ہونے والوں کے لیے ایک فیلڈ ہسپتال بھی قائم کیا ہے۔

یروشلم کے پرانے شہر میں واقع مسجد اقصیٰ نہ صرف مسلمانوں کے لیے سب سے قابل احترام مقامات میں سے ایک ہے، بلکہ یہودیوں کے لیے بھی یہاں مقدس مقام بھی ہے جسے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ مقام اکثر اوقات تشدد اور جھڑپوں کا مرکز رہا ہے اور اس سال بھی رمضان کے مہینے کے آخری جمعے کی رات یہاں عبادت کے لیے ہزاروں افراد جمع ہوئے جس کے بعد ایک بار پھر تشدد شروع ہو گیا۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ شام کی نماز کے بعد ’ہزاروں نمازیوں کی ہنگامہ آرائی‘ کی وجہ سے انھوں نے ’نظم و ضبط‘ بحال کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا ہے۔

اقصی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

خبر رساں ایجنسی رؤٹرز کے مطابق مسجد اقصیٰ کے ایک عہدیدار نے مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے پُر سکون رہنے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’پولیس کو نمازیوں پر فوراً دستی بم پھینکنے بند کرنے چاہییں اور نوجوانوں کو پرسکون ہو کر خاموش ہونا چاہیے۔‘

فلسطین کی ہلال احمر کی ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ زخمی ہونے والے 88 فلسطینیوں کو ربڑ میں لپٹی دھاتی گولیاں لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ زخمی ہونے والے چھ افسران میں سے چند کو طبی امداد کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مشرقی یروشلم کے ضلع شیخ جرہ میں فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کیے جانے کا خطرہ ہے جس کے باعث عالمی برادری نے بھی جمعہ کے روز پُر امن رہنے کی اپیل کی تھی۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی بھی قسم کی بے دخلی کے اقدامات کا ارادہ ملتوی کرنا چاہیے اور مظاہرین کے خلاف ’طاقت کے پر زیادہ سے زیادہ پابندی‘ لگانی چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن کو ’بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش ہے۔‘

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے خصوصی کوآرڈینیٹر، ٹور وینس لینڈ نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’امن کے لیے یروشلم میں موجود مقدس مقامات کا احترام کریں۔‘

اسرائیل کی سپریم کورٹ میں طویل عرصے سے چلنے والے اس قانونی مقدمے کی سماعت پیر کو ہو گی۔

اسرائیل نے سنہ 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ کے بعد سے ہی مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور وہ پورے شہر کو اپنا دارالحکومت سمجھتا ہے، حالانکہ بین الاقوامی برادری کی اکثریت اسے تسلیم نہیں کرتی ہے۔

فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ مشرقی یروشلم مسقبل میں بننے والی ان کی آزاد ریاست کا دارالحکومت ہے۔

یروشلم

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سوشل میڈیا پر کئی روز سے اسی حوالے سے #SaveSheikhJarrah ٹرینڈ کر رہا ہے اور آج پاکستان کے صفِ اول کے ٹرینڈز میں #SaveSheikhJarrah اور #IsraeliAttackonAlAqsa شامل ہیں۔

کئی صارفین شیخ جراح کے علاقے اور گذشتہ روز یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی ویڈیوز شئیر کر رہے ہیں۔

بیشتر صارفین اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ میں دورانِ عبادت ربڑ کی گولیاں چلانے اور دستی بموں پھینکے جانے کی مذمت کر رہے ہیں۔

”SuleimanMas1

،تصویر کا ذریعہ@SuleimanMas1

ایسی ہی ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لیکا نامی صارف نے لکھا ’مسجد وہ جگہ ہے جہاں ہم عبادت کرتے ہیں، ہم اسے ایک محفوظ جگہ سمجھتے ہیں۔ اسی لیے اسے خدا کا گھر کہا جاتا ہے لیکن وہاں پر یہ سب ہوا؟‘

ایک اور وائرل ویڈیو میں ایک اسرائیلی پولیس اہلکار کو خواتین اور بچوں پر دستی بم پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

کئی افراد بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیلی پولیس کی حالیہ کارروائیوں کا نوٹس لے۔

Istanbultelaviv

،تصویر کا ذریعہ@Istanbultelaviv

بیشتر صارفین فیس بک کی جانب سے فلسطینوں کی جانب سے شئیر کی کردہ ویڈیوز اور دیگر مواد کے ہٹائے جانے کی شکایت کرتے بھی نظر آئے جبکہ کئی صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسٹاگرام نے #Jerusalem #الاقصي کے ہیش ٹیگز والی پوسٹس اور ویڈیوز کو محدود کر دیا ہے۔

khalidalbaih

،تصویر کا ذریعہ@khalidalbaih

دوسری جانب شی فلیشر، یہودی برادری کے بین الاقوامی ترجمان نے لکھا ’ٹیمپل ماؤنٹ پر جاری تباہی کو ایک گھنٹہ پہلے ہی رک جانا چاہیے تھا۔ شرم کی بات ہے کہ کوئی بھی سیاستدان اتحاد کی بات نہیں کر رہا۔‘

LinahAlsaafin

،تصویر کا ذریعہ@LinahAlsaafin

اسرائیل سے تعلق رکھنے والے وکیل ارسن اوستروفسکی نے لکھا کہ یوم القدس کے موقع پر حماس اور دوسرے گروہ شیخ جرح کی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید لکھا کہ کیمرا اور ویڈیو دھوکہ دی سکتی ہیں لہذا ان پر یقین نہ کریں۔ اسرائیلی پولیس صورتحال کو پرامن کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

Ostrov_A

،تصویر کا ذریعہ@Ostrov_A

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.