بیت المقدس: مسجدِ اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کا دھاوا، 14 فلسطینی زخمی

گیٹی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بیت المقدس میں واقع مسجدِ اقصٰی پر اسرائیلی پولیس کے چھاپے کے دوران کم از کم 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے نمازِ فجر سے قبل اس وقت مسجد پر چھاپہ مارا جب آتشیں مواد، لاٹھیوں اور پتھروں سے مسلح ’مظاہرین‘ نے خود کو مسجدِ اقصی کے اندر بند کر لیا۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مسجد میں موجود افراد پر سٹن گرینیڈ اور ربڑ کی گولیاں چلائیں جس سے 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب متعدد فلسطینی نمازی رمضان کے مہینے میں عشا کی نماز کے بعد مسجد میں ہی رک گئے۔

خیال رہے کہ فلسطینی عسکریت پسندوں نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خود کو مسجد میں بند کر لیں تاکہ یہودیوں کو بدھ سے شروع ہونے والے تہوار ’پاس اوور‘ کے لیے بکرے کی قربانی سے روکا جا سکے۔

مسجد کے اندر بنائی گئی ویڈیوز میں اسرائیلی پولیس کو فلسطینیوں کو لاٹھیوں سے مارتے اور ہاتھ اور پاؤں باندھ کر زمین پر لٹاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک ویڈیو میں بظاہر مسجد میں موجود افراد کو آتش بازی کا استعمال کرتے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ان پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔

فلسطینی ہلال احمر کے حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد اسرائیلی افواج نے تنظیم کے ڈاکٹروں کو مسجد تک رسائی دینے سے بھی انکار کیا۔

گیٹی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے

اسرائیلی پولیس کی کارروائی کی سعودی عرب اور اردن جیسے عرب ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حملہ رمضان کے مہینے میں ہوا اور مذہبی تقدس کے احترام کے لحاظ سے اس قسم کے اقدامات بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی ہیں۔

اسرائیلی پولیس کی اس کارروائی کے بعد غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر کم از کم نو راکٹ بھی داغے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پانچ راکٹوں کو دفاعی نظام نے تباہ کر دیا جبکہ چار ‘کھلے علاقوں میں گرے۔’

ابھی تک کسی فلسطینی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ عسکریت پسند گروہ حماس نے اس کی منظوری دی تھی۔

حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے خبردار کیا ہے کہ ‘مقدس مقامات پر حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ہم ان ‘اسرائیلیوں’ کے پیروں تلے کی زمین جلا دیں گے۔’

رویٹرز

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جھڑپوں کے بعد مسجدِ اقصیٰ کے اندورنی احاطے کی صفائی کی جا رہی ہے

یہ بھی پڑھیے

اسرائیلی فوج نے بعد میں کہا کہ اس کے جنگی طیاروں نے راکٹ حملوں کے بعد غزہ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

یروشلم میں پہاڑی کی چوٹی پر واقع الاقصیٰ کمپلیکس یہودیت کا سب سے مقدس اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہودی اسے ٹمپل ماؤنٹ جبکہ مسلمان حرم الشریف کے نام سے پکارتے ہیں۔

مسلمان اس پورے کمپاؤنڈ کو مسجد اقصیٰ مانتے ہیں تاہم تازہ ترین جھڑپیں مسجد کی اصل عمارت کے اندر ہوئی ہیں۔

یہودیوں اور دیگر غیر مسلموں کو اس کمپاؤنڈ میں جانے کی اجازت ہے تاہم وہ وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔ فلسطینی، یہودیوں کی جانب سے اس مقام کے دورے کو بھی حالات کو جوں کا توں برقرار رکھنے میں تبدیلی کی کوششوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ