سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز کے خلاف بیوی سارہ کے قتل کے کیس میں ملزم کی والدہ اور ایاز امیر کی سابق اہلیہ ثمینہ شاہ نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔
ثمینہ شاہ کو مقتولہ سارہ کے چچا اور چچی نے بطور ملزم نامزد کیا ہے۔
ثمینہ شاہ کئی برس سے اس فارم ہاؤس میں رہتی ہیں جہاں قتل ہوا ہے۔
درخواست گزار ثمینہ شاہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شاہ نواز نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کے لیے مجھے واٹس ایپ پر میسج کیا۔
ان کا درخواستِ ضمانت میں کہنا ہے کہ شاہ نواز امیر نے قتل کے بعد صبح 9 بج کر 12 منٹ پر فون پر مجھے واقعے کے بارے میں آگاہ کیا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ میں کمرے کی طرف دوڑی لیکن تب تک سارہ قتل ہو چکی تھی، شاہ نواز کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک ایاز امیر نے پولیس کو بتا دیا تھا۔
درخواست میں ثمینہ شاہ نے بتایا ہے کہ اسلام آباد پولیس چند منٹوں میں واقعے کی جگہ پر پہنچ گئی تھی۔
ثمینہ شاہ نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ میرا واقعے سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی واقعے کی چشم دید گواہ ہوں۔
درخواست گزار ثمینہ شاہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مجھے صحت کے مسائل بھی لاحق ہیں، میری ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔
واضح رہے کہ جمعہ 23 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے نہایت سفاکی سے اپنی اہلیہ سارہ کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
ملزم شاہ نواز کو پولیس نے جائے واردات سے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ اور والد ایاز امیر کو مقتولہ سارہ کے چچا اور چچی نے بطور ملزم نامزد کیا تھا، جس کے بعد ایاز امیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی عدالت نے گزشتہ روز ایاز امیر کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔
Comments are closed.