پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا پیش کر دہ توشہ خانہ بل قائمہ کمیٹی میں آج زیرِ غور آیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بہرہ مند تنگی نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے کہا تھا کہ توشہ خانے پر حکومت کوئی بل لا رہی ہے، میرے بل کو زیرِ التواء کرا دیا گیا اور کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں توشہ خانے کے تحائف فروخت کر دیے جاتے ہیں، میرے توشہ خانہ بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
رانا مقبول احمد نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کابینہ ڈویژن کوئی کام نہیں کرے گی تو ہم سینیٹر بہرہ مند تنگی کا بل پاس کر دیں گے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ روایت رہی ہے کہ حکومت ایسے پرائیویٹ ممبر بل کو روکتی ہے جو انہیں کھٹکتا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ توشہ خانے پر حکومتی بل کی سفارشات پیش کرنے کا آخری موقع دے رہے ہیں۔
سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ توشہ خانے پر ہماری بہت بد نامی ہو گئی ہے۔
رانا مقبول احمد نے کہا کہ ہم جو بل بنائیں گے اس کے مطابق کوئی مفت تحائف نہیں لے سکے گا۔
سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ ہم کیوں دوسرے ممالک سے تحائف وصول کریں؟ یہ تحائف ہمیں نہیں لینا چائیں۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ ہم تو لیڈر شپ کو بد نام کرتے ہیں، مگر جو ادارہ اس کی دیکھ بھال کرتا ہے وہ خود کہاں کہاں تحائف تقسیم کرتا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو عید سے قبل توشہ خانے پر تمام امور طے کرنے اور عید کے بعد تمام سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
Comments are closed.