پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ صدر بل کو وجوہات لکھ کر مسترد کر دیتے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ قانون کے تنازعے پر جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر نے بل پر دستخط نہیں کیے تو سمجھا یہی جائے گا کہ بل واپس بھیج دیا گیا ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ یہ بات بھی ہو رہی ہے کہ صدر نے بل واپسی کی تاریخ ختم ہونے کے چوبیس گھنٹے بعد کیوں ٹوئٹ کیا، لیکن اگر وہ ٹوئٹ نہ کرتے تو ہمیں پتا ہی نہ چلتا کہ یہ تو قانون بنا ہی نہیں۔
سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر صدر نے قانون واپس نہِیں کیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون بن گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر کو غیر معینہ مدت تک بل اپنے پاس رکھنے کا اختیار دے دیا گیا تو اس طرح تو پارلیمنٹ کی حاکمیت ختم ہو جائے گی۔
Comments are closed.