بھنڈی ایک ایسی سبزی ہے جو عام طور پر تقریباً ہر گھر میں پکائی جاتی ہے۔ اسے ناصرف گوشت کے ساتھ سالن میں ڈالا جاتا ہے یا پھر بھون کرپکایا جاتا ہے۔ کچھ لوگ تو اسے بڑے شوق سے کھاتے ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہیں جو اسے کھانے میں نخرے کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ عام سی سبزی صحت کے لیے کتنی فائدے مند ہے؟
ماہرین کے مطابق بھنڈی میں پائی جانے والی خصوصیات اسے صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت کرتی ہیں، ان خصوصیات میں پوٹاشیم ،وٹامن بی ،وٹامن سی، فولک ایسڈ اور کیلشیم جیسے اجزاء شامل ہیں۔
ذیل میں بھنڈی اور اس میں پائی جانے والی غذائی خصوصیات کی افادیت بیان کی جارہی ہے تاکہ اسے روز مرّہ خوراک کا لازمی حصہ بنایا جائے۔
ذائقہ دار بھنڈی کے طبی فوائد:
کینسر کے خلاف مزاحمت:
لیکٹن، پروٹین کی ایک ایسی قسم ہے جو بھنڈی، مونگ پھلی اور بیج میں پائی جاتی ہے۔ بھنڈی میں پایا جانے والا لیکٹن چھاتی کے کینسر کے خلاف مزاحمت کا کام کرتا ہے۔
ایک مطالعے کے دوران بھنڈی کو چھاتی کا کینسر بننے والے خلیات کے خلاف بطور علاج استعمال کیا گیا جس سے کینسر کے خلیات میں63 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
دوسری جانب بھنڈی کے بیج انسانی جسم سے72فیصد کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کا باعث بنے۔ ایک تحقیق کے دوران انسانی جسم میں فولیٹ کی ناکافی مقدار کو بھی چھاتی، گلے، لبلبے اورگردوں کے کینسر جیسے موذی مرض کا سبب ٹھہرایا گیا۔ بھنڈی میں موجود فولیٹ کی مقدار جسم کو مختلف قسم کے کینسر سےمحفوظ رکھنے میں بھی اہم مانی جاتی ہے۔
ذیابطیس میں مفید:
ذیابطیس کنٹرول کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں مختلف چیزوں پر تحقیق کی جاتی ہے۔ ماضی میں بھنڈی پر کی گئی تحقیق کے مطابق اس میں پایا جانے والا فائبر خون میں گلوکوز کی سطح کوکم کرتے ہوئے اسے معمول پر رکھتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ پانی میں حل پذیرریشے (فائبر ) بھنڈی کو اس قابل بنا دیتے ہیں کہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار کنٹرول کرنے میں مدد دے۔
یہی وجہ ہے کہ ترکی میں بھنڈی کے بیج طویل عرصے سے ذیابطیس کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ بھنڈی کے بیج خون میں گلوکوز کی سطح کم کرنے کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں جس کے باعث ماہرین ذیابطیس کے مریضوں کو خوراک میں بھنڈی شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ عام طور سے ذیابطیس کے مریضوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کوئی بھی چیز اپنی خوراک کا حصہ بنانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلیں۔
وزن میں کمی:
بھنڈی، وزن میں کمی لانے کے حوالے سے بہترین سمجھی جاتی ہے۔ اس میں پائی جانے والی کم کیلوریز اسے ڈائٹنگ کے شوقین افراد کے لیے مثالی بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھنڈی میں پایا جانے والا فائبر انسان کی لمبے عرصے تک وزن کم کرنے کی خواہش کو پورا کرتا ہے۔
کولیسٹرول کم کرنا:
بھنڈی ناصرف آپ کا ہاضمہ بہتر بناتی ہے بلکہ فائبر کی موجودگی کے سبب یہ کولیسٹرول کی سطح کو بھی متوازن رکھتی ہے۔ فائبرہمارے پیٹ میں موجود پانی میں حل ہوکر برے کولیسٹرول سے چپک جاتا ہے اور اسے رگوں میںجذب ہونے سے دور رکھتا ہے۔ بھنڈی میں کولیسٹرول کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، ساتھ ہی چکنائی (Fat) بھی بہت کم مقدار میں پائی جاتی ہے۔
ڈائریا کا علاج:
ڈائریا ایک خطرناک بیماری ہے جو کسی بھی انسان کومتاثر کرسکتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں بڑی مقدار میں پانی کی کمی اور ضروری معدنیا ت زائل ہوجاتی ہیں۔ ڈائریا میں بھنڈی کاپانی سود مند ثابت ہوتا ہے، جسے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے بطور دوائی استعمال کیا جاتا ہے۔
آسٹیو پوروسز:
آسٹیو پوروسز، ہڈیوں کی ایک بیماری ہے۔ دنیا بھر میں ہر 2میںسے ایک خاتون اور ہر 4میں سے ایک مرد اس بیماری کا شکار ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد کی ہڈیاں کثافت کم ہونے سے کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق آسٹیو پوروسز نامی مرض، جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہے، اس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھنڈی کا استعمال خاص اہمیت رکھتا ہے۔
بھنڈی میں وٹامن K پایا جاتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے بے حد مفید ہے، یہ ہڈیوں کو کیلشیم جذب کرنےمیں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق انسان میں وٹامن K کی کمی ہڈیوں کی بیماری کے امکانات میں اضافہ کردیتی ہے۔
ماؤں کیلئے مثالی سبزی:
دوران حمل درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے فولیٹ کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ایک عورت کے لیے فولیٹ کی مقدار دوران حمل اور حمل کے بعد صحت مند بریسٹ فیڈنگ کے لیے بہت اہم ہوتی ہے ۔100گرام بھنڈی میں 60ملی گرام فولیٹ پایا جاتا ہے جو کہ حمل سے قبل اور حمل کے بعد ماں اور بچے دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
دوسری جانب بھنڈی میں پایا جانے والا فائبر، فولک ایسڈ کے ساتھ مل کر بچوں میں پیدائشی نقائص کی روک تھام اور حاملہ ماؤں میں قبض جیسے مسائل کا خاتمہ کرتا ہے۔ بھنڈی میں موجود وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن بی1، بی2اور بی 6 کی زائد مقدار اسے دوران حمل اور بعد میں ماؤں کے لیے ایک مثالی سبزی ثابت کرتی ہے۔
Comments are closed.