بھارت کے ایک اسکول میں ہیڈ مسٹریس کا مسلمان بچوں کو نماز کی اجازت جرم بن گیا۔ ہندو انتہاپسند اسکول پرنسپل کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑ گئے۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہاپسند مودی سرکار کی سرپرستی میں قابو سے باہر ہوگئے، سرکاری اسکول میں 20 مسلمان طلبا کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے پر ہیڈ مسٹریس پر تحقیقات کا مطالبہ کر ڈالا۔
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اسکول کے باہر انتظامیہ اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔
ہیڈ مسٹریس کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچوں کو کلاس روم میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی یہ سب ان کی غیر موجودگی میں ہوا ہے۔
گذشتہ دنوں کرناٹک میں ہی سرکاری کالج میں حجاب پہننے پر مسلمان لڑکیوں کے ایک گروپ کو کلاس روم سے نکال دیا گیا تھا۔
Comments are closed.