بھارت میں اسلاموفوبیا کا ایک اور واقعہ پیش آیا، اسمبلی کے دوران ’اذان‘ دینے والے استاد کو معطل کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ممبئی کے مضافاتی علاقے کاندیولی میں مبینہ طور پر ایک نجی اسکول میں صبح 7 بجےاسمبلی کے اوقات میں لاؤڈ اسپیکر پر ’اذان‘ دی گئی۔
بعدازاں طلبہ کے والدین اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے اسکول کے باہر جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک بی جے پی کے ایم ایل اے یوگیش ساگر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا، غلطی سے نہیں ہوا اور اسکول انتظامیہ ذمہ دار استاد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ انکوائری کر رہے ہیں تاہم ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اسکول پرنسپل کے مطابق لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے والے استاد کو معطل کر دیا گیا ہے۔
اسکول پرنسپل پولیس کو دیئے گئے بیان میں مزید بتایا کہ بچوں کو مذہبی ہم آہنگی اور رواداری سکھانے کے لئے اسکول میں اذان دی گئی، اسمبلی میں جماعت 4 سے 10 تک کے طلبہ شریک تھے جبکہ اسکول میں سرسوتی پوجا، گنپتی پوجا اور نوراتری پوجا بھی منعقد کی جاتی ہے۔
انہوں نے وعدہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اب سے ایسا نہیں ہوگا جبکہ اس واقعے کے ذمہ دار استاد کو معطل کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس اجے کمار بنسل کا کہنا ہے کہ ہمیں آج کاندیولی میں ایک شکایت موصول ہوئی ہے کہ ایک اسکول میں صبح اسمبلی میں اذان دی جاتی ہے تاہم اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
Comments are closed.