آسٹریا کا کہنا ہے کہ بھارت اور تیونس سے آنے والے تارکین وطن بلاوجہ پناہ کی درخواستیں داخل کرتے ہیں جنہیں منظور نہیں کیا جاسکتا۔
آسٹرین وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر نے کہا کہ 15 ہزار بھارتی اور 11 ہزار 400 تیونسی شہریوں نے رواں برس جنوری سے اکتوبر کے درمیان پناہ حاصل کی ہے، پچھلے برس یہی تعداد بالترتیب 611 اور 328 تھی۔
آسٹریا نے بھارت اور تیونس کو محفوظ ممالک قرار دیا ہے جن کے شہری پناہ کے مستحق نہیں ہیں۔
وزیر داخلہ کارنر نے کہا کہ ہم پناہ کی درخواستوں میں ایک بالکل نیا رجحان دیکھ رہے ہیں کہ وہ افراد جو پناہ کے اہل نہیں، یا جنہیں کسی بھی صورت پناہ نہیں دی جاسکتی وہ بھی درخواستیں دے رہے ہیں۔
آسٹریا کا کہنا ہے کہ کئی تارکین وطن سربیا آکر ہنگری جاتے ہیں اور وہاں سے ہمارے یہاں داخل ہوتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ تارکین وطن کی آسٹریا آمد کا سلسلہ کچھ اس وقت کم ہوا جب سربیا نے بھارت اور تیونس کے شہریوں کے لیے ویزا فری سفر کی سہولت ختم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نظام کو صرف ضرورت مند افراد کی مدد کے لیے اضافی بوجھ سے بچانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے نظام پر اضافی بوجھ پڑچکا ہے کیونکہ معاشی وجوہات کی وجہ سے بہت لوگ ہمارے سسٹم میں شامل ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جرمن وزیر خارجہ اینالینا باربوک نے آج ہی نئی دہلی میں ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت جرمنی میں غیرقانونی رہائش رکھنے والے بھارتی شہریوں کو آسانی سے ملک بدر کیا جاسکے گا۔
Comments are closed.