جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

بچوں کے لئے غزہ میں کہیں بھی محفوظ جگہ نہیں، یونیسف

Nowhere

یونیسیف کا کہنا ہے کہ جب کہ اسرائیل نے غزہ کے تمام علاقوں میں جارحانہ کارروائیاں تیزکردیں ، وار زون میں ہسپتال بھی محفوظ مقام نہیں۔اسرائیل نے غزہ کے تمام علاقوں میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کا اعلان کیا ہے تاہم بعض یرغمالیوں کے لواحقین اسرائیلی حکومت سے مذاکرات کے میز پر لوٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پیر کی صبح اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے زمینی حملوں کا دائرہ کار غزہ کے تمام علاقوں تک پھیل چکا ہے، جس کا مقصد حماس کے اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حماس کی تحویل میں ایک اسرائیلی یرغمالی کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ آئی ڈی ایف نے حماس بٹالین کمانڈر کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق دوران لڑائی اس کے تین فوجیوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔دوسری طرف مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی چھاپوں میں دو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور 30 سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری دوبارہ شروع کی گئی۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس نے نئے آپریشن کے پہلے دن حماس کے 400 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔

اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 15500 سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں قریب چھ ہزار بچے شامل ہیں۔سات روزہ جنگ بندی میں حماس نے غزہ میں قید 110 یرغمالیوں کو رہا کیا جس کے بدلے میں 240 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف سے منسلک جیمز ایلڈر نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد ہونے والی بمباری کو بے لگام اور تباہ کن قرار دیا ہے۔جیمز ایلڈر نے بی بی سی کو جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس علاقے میں مسلسل اپنی بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیل کی مسلسل بمباری کا نہ تھمنے والا سلسلہ تباہ کن ہے اور بڑے سائز کے بم مسلسل جنوب کے مختلف حصوں میں گر رہے ہیں۔جیمز ایلڈرگزشتہ صبح نصر میڈیکل ہسپتال میں تھے جسے وہ وار زون قرار دیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا ہسپتال ہے جہاں میں باقاعدگی سے جاتا ہوں اور بچے اور ان کے خاندان اب مجھے جانتے ہیں۔ اب وہی لوگ میرا ہاتھ تھام کے یا قمیض پکڑ کر کہہ رہے ہیں کہ براہ کرم ہمیں کہیں محفوظ جگہ لے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس کا واحد جواب یہ ہے کہ ان کے لیے کہیں بھی محفوظ جگہ نہیں حتی کہ یہ ہسپتال بھی نہیں جہاں لوگ صحتیاب ہونے کے لیے آتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ کئی بچے ایسے آ رہے ہیں جن کے سر پر چوٹیں لگی ہیں۔ کچھ ان خطرناک بموں کے باعث خوفناک حد تک جھلس چکے ہیں۔

You might also like

Comments are closed.