بچوں کی دیکھ بھال سے انکار پر ڈی پی او چکوال نے لیڈی اہلکار کو سزا دیتے ہوئے انہیں 24 گھنٹے تھانےمیں ڈیوٹی انجام دینے کا حکم دے دیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) پنجاب راؤ سردار علی خان نے ڈی پی او چکوال کے لیڈی اہلکار کو سزا دینے کا نوٹس لے لیا۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان اسلام آباد سے واپسی پر اچانک تھانہ کلر کہار پہنچے تھے، وہ رات کے وقت خاتون کو دیکھ کر حیران ہوئے۔
کلر کہار تھانے موجود خاتون سے آئی جی پنجاب نے سوال کیا کہ کیا آپ سائلہ ہیں؟
خاتون نے آئی جی پنجاب کو جواب دیا کہ نہیں سر میں پولیس ملازم ہوں۔
آئی جی پنجاب نے خاتون کو ہدایت کی کہ پوری بات بتائیں کہ آپ اس وقت یہاں کیا کر رہی ہیں؟
لیڈی کانسٹیبل نے الزام عائد کیا کہ ڈی پی او چکوال کو ان کے بچوں کی دیکھ بھال سے انکار کیا تھا، جس پر مجھے سزا کے طور پر پولیس لائن سے یہاں بھیج دیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی نے لیڈی کانسٹیبل کو تھانے سے پولیس لائنز واپس بھجوا دیا اور اس معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
آئی جی پنجاب کے حکم پر آر پی او راولپنڈی عمران احمر نے چکوال پہنچ کر انکوائری شروع کر دی۔
آر پی او عمران احمر کے مطابق خاتون اہلکار کا خدمت مرکز چکوال تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
ایس ایچ او کلر کہار عجائب علی کے مطابق مذکورہ لیڈی کانسٹیبل کو ڈی پی او کے حکم پر تھانے بھجوایا گیا تھا۔
دوسری جانب ڈی پی او کے مبینہ عتاب کا نشانہ بننے والی لیڈی کانسٹیبل نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ڈی پی او صاحب کی بیگم سے واپس جانے کو کہا تو تبادلے کی دھمکی دی گئی۔
لیڈی کانسٹیبل نے یہ بھی بتایا کہ بیگم صاحبہ نے کہا کہ میں تمہارا تبادلہ تھانے میں کروا دوں گی، پھر میرا تبادلہ کلر کہار کر دیا گیا اور ڈی پی او صاحب نے حکم دیا کہ تم 24 گھنٹے تھانے میں رہو گی۔
Comments are closed.