بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ: دنیا میں زیادہ بٹ کوائنز کس کے پاس ہیں اور اس کی قیمت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
- مصنف, جو ٹیڈی اور بی بی سی ویژوئل جرنلزم ٹیم
- عہدہ, بی بی سی
- ایک گھنٹہ قبل
کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت تاریخ کی اب تک کی بلند ترین سطح کے قریب ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت میں اس اضافے کے لیے امریکی مالیاتی ادارے کافی حد تک ذمہ دار ہیں۔بلیک روک (Black Rock)، گرے سکیل (GrayScale) اور فڈیلیٹی (Fidelity) جیسے بڑے سرمایہ کاری بینک اس غیر مستحکم ڈیجیٹل اثاثے کی خریداری میں اربوں ڈالر لگا رہے ہیں۔گذشتہ چند ہفتوں میں رونما ہونے والے ان واقعات کے بعد سے ان مالیاتی اداروں کو ’بِٹ کوائن وہیل‘ کہا جانے لگا ہے۔بٹ کوائن کے منفرد نظام کی وجہ سے پوری دنیا میں صرف 21 ملین بٹ کوائنز ہی تخلیق ہو سکتے ہیں جن میں سے 19 ملین پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں۔ تاہم، ان میں سے بہت سے پہلے ہی ہمیشہ کے لیے گم ہو چکے ہیں۔
تو دوسری کون سی تنظیمیں یا افراد بٹ کوائن وہیل ہیں؟ اور دولت میں تبدیلی کا بٹ کوائن پر کیا اثر پڑے گا؟درج ذیل اعداد براہ راست تحقیق اور شائع شدہ معلومات سے جمع کیے گئے تخمینے ہیں جو اس بات کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں دنیا بھر میں کتنے بٹ کوائن ہیں اور کن کے پاس ہیں۔ یہ ڈیٹا آخری بار 29 فروری کو جمع کیا گیا۔
ہمیشہ کے لیے گمشدہ بٹ کوائن
ایک اندازے کے مطابق، تقریباً 30 لاکھ سے 60 لاکھ بٹ کوائنز ہمیشہ کے لیے کھو چکے ہیں۔ بٹ کوئن کے لیے کوئی کسٹمر سپورٹ موجود نہیں۔ اس لیے اگر کوئی اپنے ڈیجیٹل والٹ کی تفصیلات بھول جائے یا کھو دے تو ان بٹ کوائنز تک دوبارہ رسائی کا کوئی طریقہ کار نہیں۔ ویلز کے رہائشی جیمز ہاولز کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہوا تھا جب ہارڈ ڈرائیو ضائع ہونے کی وجہ سے ان کو 8,000 بٹ کوانز سے ہاتھ دھونا پڑا۔ان میں سے کچھ کھوئے ہوئے بٹ کوائنز ایسے ہیں جو شاید مجرمانہ کاروائیوں سے کمائے جانے کے بعد چھوڑ دیے گئے ہیں۔ بلا چین کی تحقیقاتی فرم ایلپتک (Elliptic) کے کے مطابق، 31 لاکھ 50 ہزار بٹ کوائنز 10 سال یا اس سے بھی زائد عرصے سے غیر فعال ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا یہاں تک کہنا ہے کہ ایسے بٹ کوائنز جو پانچ سالوں سے غیر فعال ہیں وہ بھی ضائع ہو چکے ہوں۔ ایک تخمینہ کے مطابق ایسے سکوں کی تعداد لگ بھگ 35 لاکھ ہے۔ لیکن امکان ہے کہ ان غیر فعال سکوں میں سے 11 لاکھ بٹ کوائنز اس کے گمنام تخلیق کار کے پاس ہیں۔ لہذا ان 11 لاکھ سکوں کو غیر فعال سکوں کی فہرست سے منہا کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کھوئے ہوئے سکوں کی تعداد کل بٹ کوائنز کا لگ بھگ 11 فیصد (24 لاکھ سکے) ہے۔
کرپٹو ایکسچینج
کرپٹو کرنسی ایکسچینج کرپٹو صارفین کے لیے بینکوں کی طرح کام کرتے ہیں۔ یہاں آپ روایتی کرنسی جیسے کہ ڈالر یا پاؤنڈ کے بدلے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل ٹوکنز حاصل کر سکتے ہیں۔ کے 33 سے تعلق رکھنے والے محققین کا اندازہ ہے کہ ان ایکسچینجز کے پاس تقریباً 23 لاکھ بٹ کوائنز ہیں جو یا تو صارفین کے لیے یا پھر بازار میں گردش کرنے کے لیے ہیں۔بائننس دنیا کا سب سے بڑا ایکسچینج ہے اور اس کے پاس تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ بٹ کوائنز کی موجودگی کا تخمینہ ہے۔ اس کے بعد بٹفینکس (403000)، کوائن بیس (386000)، رابن ہڈ (146000) اور آخر میں او کے ایکس (126000) کا نمبر آتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تمام بٹ کوائنز کا تقریباً 11 فیصد ایسے ایکسچینجز کے پاس ہے۔اپنے کوائنز کو ایسی ایکسچینج کے پاس چھوڑنا خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے، مثال کے طور پر ایف ٹی ایکس کا خاتمہ جس کے نتیجے میں صارفین اپنی ڈیجیٹل کرنسی تک رسائی سے محروم ہو گئے۔ بٹ کوائن کے بنیادی نظریے پر یقین رکھنے والے اس بارے میں بھی اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہیں کہ بڑے ریگولیٹڈ اور قانون کی تعمیل کرنے والے ایکسچینج اس کرنسی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ خیال کے خلاف ہے۔
نامعلوم وہیل
بٹ کوائن وہیل ایسا اکاؤنٹ ہے جو اپنے ڈیجیٹل والٹ میں دس ہزار سے زیادہ بٹ کوائنز رکھتا ہے۔ بٹ انفو چارٹس نامی ویب سائٹ پبلک بلاک چین ریکارڈز کا استعمال کر کے اس کرنسی کے 100 سب سے بڑے والٹس کی فہرست مرتب کرتی ہے۔ اس کے مطابق اس وقت تقریباً 60 والٹس ایسے ہیں جن میں دس ہزار یا ان سے زیادہ سکے موجود ہیں مگر ان کے مالکان نامعلوم ہیں۔ان میں سے ایک والٹ کا مالک ہونا آپ کو ارب پتی بنا دے گا۔ ان میں سے کچھ ایسے لوگوں یا تنظیموں کے والٹ ہو سکتے ہیں جو اس گراف میں کہیں اور نظر آتے ہیں لیکن ہم کبھی نہیں جان پائیں گے، جب تک کہ کوئی محقق ان کا ناتا جوڑ پائے یا پھر وہ خود کو ظاہر کر دیں۔ اندازہ یہی ہے کہ بڑے وہیل اکاؤنٹس کے پاس بٹ کوائنز کی مجموعی تعداد کا تقریباً آٹھ فیصد موجود ہے۔
مائننگ کے منتظر
جس طریقے سے بٹ کوائن کو بنایا گیا ہے اس کے زیادہ سے زیادہ دو کروڑ دس لاکھ کوائن ہی بن سکتے ہیں۔ ہر کوائن دنیا بھر میں رضاکار کمپیوٹرز کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا جانا ضروری ہے۔ یہ کمپیوٹرز جن میں سے اکثر بٹ کوائن بنانے والی بڑی کمپنیوں کی ملکیت ہوتے ہیں، ہائی ٹیک اکاؤنٹنٹس کی طرح کام کرتے ہیں جو بٹ کوائنز کے لین دین کا ریکارڈ جانچتے اور محفوظ کرتے ہیں۔ اس کام کے عوض کمپیوٹرز کو خود بخود بٹ کوائنز ہی ملتے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس قسم کے کوائنز کی تعداد خودبخود کم ہو جاتی ہے اور رواں برس اپریل میں یہ دوبارہ نصف ہو جائے گی، جس سے نئے سکوں کی فراہمی مزید سکڑ جائے گی۔ اب بھی تقریباً سات فیصد سکوں کی تیاری باقی ہے اور اندازہ ہے کہ آخری بٹ کوائن 2140 میں بنایا جائے گا۔
سکوشی ناکاموتی، بٹ کوائن کے خالق
بٹ کوائن کے گمنام تخلیق کار کے پاس ایک اندازے کے مطابق 11 لاکھ بٹ کوائنز ہیں جو 2009 میں بنائے گئے تھے۔ ان میں سے کوئی بھی کوائن کئی برسوں سے منتقل نہیں ہوا ہے اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ ساتوشی کون ہے یا وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ اگر وہ زندہ ہیں اور ان کے والٹ کے بارے میں اندازے درست ہیں تو اس سے ساتوشی ناکاموتو دنیا کے 22ویں امیر ترین شخص بن چکے ہیں۔ ان کے پاس موجود ذخیرہ تمام بٹ کوائنز کے تقریباً پانچ فیصد کے برابر ہے۔
ریگولیٹڈ سرمایہ کار بینک
جنوری میں، امریکی مالیاتی حکام نے سرمایہ کار بینکوں کو اجازت دی کہ وہ بٹ کوائن سے منسلک نئی مالیاتی مصنوعات کی فروخت شروع کریں، جنھیں سپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف کہا جاتا ہے۔ فروری کے وسط میں ایسے ای ٹی ایف شروع کرنے کے لیے درخواست دینے والی سرمایہ کار کمپنیوں نے ہزاروں کی تعداد میں بٹ کوائنز خریدنا شروع کر دیے، کیونکہ ہیج فنڈز سے لے کر سٹاک مارکیٹ کے تاجروں تک ہر کسی نے بٹ کوائن کی قیمت پر شرط لگانے کے لیے ای ٹی ایف خریدے جبکہ خود ان کے پاس ایک بھی ایسا کوائن نہیں تھا۔کے 33 کی تحقیق کے مطابق، 29 فروری تک 933,000 سکے پہلے ہی مختص کیے جا چکے تھے یا خریدے جا چکے تھے اور وہ فی الحال ان نئی مالیاتی مصنوعات کے لیے بینکوں کے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ کے 33 کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس معاملے میں سب سے زیادہ سکے گرے سکیل کے پاس ہیں جس کا آغاز ڈیجیٹل کرنسی انویسٹمنٹ بینک کے طور پر ہوا۔ اس کمپنی کے پاس تقریباً 450,000 بٹ کوائنز ہونے کا اندازہ ہے۔ اس کے علاوہ بڑی کمپنیوں میں بلیک راک (150000) اور فیڈیلٹی (102000) شامل ہیں۔آن لائن کرپٹو کے زیادہ تر صارفین اپنی ذاتی دولت میں اضافے کا جشن منا رہے ہیں جس کی وجہ بینکوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی مانگ کے ذریعے بٹ کوائن کی قدر کا بڑھنا ہے لیکن کچھ لوگوں نے روایتی ریگولیٹڈ بینکنگ سسٹم میں طاقت اور دولت کے ارتکاز کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے جسے بدلنے کے لیے بٹ کوائن ایجاد کیا گیا تھا۔ یہ مالیاتی کمپنیاں اب تمام کوائنز کے تقریباً 4.5 فیصد کی مالک ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب بینکوں کے پاس ساتوشی ناکاموتو سے بھی زیادہ بٹ کوائن جمع ہو جائیں گے تو وہ کیا سوچیں گے۔
قانون کا نفاذ اور ضبطگیاں
دنیا بھر میں پولیس فورس سائبر کرائم گینگز یا غیر قانونی بازاروں کے خلاف کارروائیاں کرتی ہیں اور اس عمل میں بٹ کوائنز کے بڑے ذخیرے ضبط کیے جاتے ہیں۔ 2020 سے اب تک امریکہ کی جانب سے بٹ کوائن کے تین بڑے ذخیرے ضبط کیے جا چکے ہیں۔ آخرِکار ان کی نیلامی ہو گی لیکن 21 ڈاٹ کو کی تحقیق کے مطابق یہ فنڈز اپنے متعلقہ کرپٹو والٹس میں موجود ہیں اور منتقل نہیں کیے گئے۔ایسے چھاپوں میں تقریباً دو لاکھ بٹ کوائنز ضبط کیے گئے ہیں۔ ارخم انٹیلیجنس نے 30 ہزار بٹ کوائنز رکھنے والے ایک والٹ ایڈریس کو امریکی ڈارک نیٹ مارکیٹ پلیس سلک روڈ کے خلاف کارروائی سے جوڑا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ برطانیہ میں 2018 میں ایک بڑے چھاپے میں 61 ہزار بٹ کوائنز ضبط کیے گئے اور یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ جرمن پولیس کے پاس حالیہ آپریشن کے نتیجے میں حاصل کیے گئے 50 ہزار کوائنز موجود ہیں۔
مائیکرو سٹریٹجی، سافٹ ویئر کمپنی
بٹ کوائن کے خریداروں یا اس معاملے پر نظر رکھنے والوں میں سے شاید ہی کوئی ہو جو سافٹ ویئر کا کاروبار کرنے والے مائیکل سائلر کو نہیں جانتا ہو۔2020 میں مائیکل نے اپنی انٹرپرائز سافٹ ویئر کمپنی کو زیادہ سے زیادہ بٹ کوائنز کی خریداری پر آمادہ کیا اور وہ ہر خریداری کا جشن ایک ٹویٹ کے ساتھ مناتے ہیں جو کرپٹو شائقین ہمیشہ وائرل کر دیتے ہیں۔ مائیکرو سٹریٹیجی کے علاوہ اس کے ذیلی اداروں کے پاس اب تقریباً ایک لاکھ 93 ہزار بٹ کوائنز ہیں۔
بلاک ون، کرپٹو سافٹ ویئر کمپنی
2020 میں، کرپٹو سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی بلاک ون کے سی ای او نے ٹویٹ کیا کہ ان کی کمپنی نے 140,000 کوائنز کی ابتدائی خریداری کے بعد بٹ کوائنز کی خریداری کا عمل جاری رکھا ہے۔ اس لیے حقیقی اعداد و شمار بہت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ فرم نے اس حوالے سے بی بی سی کی ای میل کا جواب نہیں دیا۔
ایم ٹی گوکس، ہیکنگ کا شکار کوائنز
ہیکرز کے حملوں اور اس سے جڑے واقعات کے نتیجے میں دنیا کے پہلے بڑے کرپٹو ایکسچینج، ایم ٹی گوکس نے 2011 میں تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ بٹ کوائنز کھو دیے۔ اس کے بارے میں ایک کتاب کے مصنف مارک ہنٹر کا کہنا ہے کہ سکوں کے ساتھ کیا ہوا، اس کے بارے میں اب بھی ابہام موجود ہے، لیکن یہ فرض کیا جاتا ہے کہ چوروں کی طرف سے اکثریت کو بازار میں فروخت کر دیا گیا ہے۔تاہم، 80 ہزار بٹ کوائنز ’1Feex‘ سے شروع ہونے والے ایک مشہور کرپٹو والٹ ایڈریس میں موجود ہیں۔ یہ ذخیرہ شاید کبھی بھی استعمال یا منتقل نہیں کیا جائے گا۔ افراتفری کے دوران مزید 2,600 بٹ کوائنز بھی حادثاتی طور پر تباہ ہو گئے۔ کچھ صارفین جنھوں نے ہیکنگ کے نتیجے میں اپنی بچت گنوا دی تھی انھیں بازیاب شدہ سکوں سے کچھ رقم واپس ملنا شروع ہوئی ہے۔
ونکلیووس ٹوئنز، سرمایہ کار
یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ کرپٹو انٹرپرینیور بھائیوں کی یہ جوڑی اب کتنے بٹ کوائنز کی مالک ہے، لیکن 2017 میں نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس تقریباً 70 ہزار کوائنز ہیں اور یہ کہ انھوں نے کوئی کوائن فروخت نہیں کیا۔
ٹیدر، کرپٹو کوائن کمپنی
ٹیدر کا اپنا کرپٹو ٹوکن ہے جسے ایک مستحکم سکے کے طور پر جانا جاتا ہے، لیکن اس کی مالک کمپنی برسوں سے بٹ کوائنز خرید رہی ہے۔ اس صنعت پر نظر رکھنے والوں کا اندازہ ہے کہ فرم کے پاس تقریباً 67 ہزار بٹ کوائنز ہیں کیونکہ جنوری میں شائع شدہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق کمپنی کے پاس اتنے بٹ کوائنز کے برابر ڈالرز میں رقم تھی۔
پبلک لسٹڈ بٹ کوائن مائنر
بٹ کوائن مائننگ کمپنیاں طاقتور کمپیوٹرز سے بھرے ویئر ہاؤسز چلاتی ہیں اور اس کرنسی کے لین دین کے عوامی بلاک چین کو اپ ٹو ڈیٹ رکھتی ہیں۔ اس کام کے عوض بٹ کوائن کا نظام خود بخود انھیں بٹ کوائنز ایک ایسے عمل کے ذریعے دیتا ہے جسے مائننگ کہتے ہیں۔ کمپیوٹرز کو چلانے اور انھیں ٹھنڈا رکھنے کی ماحولیاتی لاگت کی وجہ سے بٹ کوائن کی مائننگ متنازعہ ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ بٹ کوائن کے لیے کامیابی کے ساتھ مائننگ کرنا مشکل تر ہوتا چلا گیا ہے، اس لیے بڑی کمپنیاں دنیا بھر میں بٹ کوائن کے مائننگ پول میں بڑا حصہ لیتی ہیں۔ ان میں سے بہت سی پبلک لمیٹڈ کمپنیاں نہیں ہیں، لیکن کے33 کی تحقیق کے مطابق پبلک لسٹنگ والی آٹھ بڑی کمپنیوں کے پاس تقریباً 40,000 بٹ کوائنز ہیں۔ ان میں سب سے بڑی کمپنیوں میں میراتھن (16,000)، ہٹ 8 (9000) اور روائٹ (7600) شامل ہیں)۔
ٹم ڈریپر، سرمایہ کار
امریکی سرمایہ کار ٹم ڈریپر 2014 میں اس وقت خبروں میں آئے جب انھوں نے امریکی حکومت کی جانب سے نیلام کیے گئے 30 ہزار ایسے بٹ کوائن خریدے جنھیں پولیس نے سلک روڈ سے ضبط کیا تھا۔ اس وقت ان کوائنز کی قیمت 17 ملین ڈالر تھی۔اگرچہ انھوں نے یہ اعلان نہیں کیا کہ اب ان کے پاس کتنے سکے ہیں لیکن 2022 میں کرپٹو ویب سائٹ پروٹو کو یہ ضرور بتایا کہ ان کوائنز میں سے کوئی فروخت نہیں کیا گیا اور وہ مزید بٹ کوائنز خرید بھی رہے ہیں۔ اس لیے ہم فرض کر سکتے ہیں کہ ان کے سکوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
مائیکل سیلر
مائیکرو سٹریٹیجی کے بانی نے اکتوبر 2020 میں ٹویٹ کیا کہ وہ ذاتی طور پر 17,700 بٹ کوائنز کے مالک ہیں۔ اب اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
ٹیسلا
2023 کے آخر میں ٹیسلا کی سہ ماہی آمدنی رپورٹ میں اس کے پاس موجود بٹ کوائن میں کسی تبدیلی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لہٰذا ہم یہ فرض کر سکتے ہیں کہ کمپنی اب بھی 9700 کوائنز کی مالک ہے۔ 2021 میں، ایلون مسک کی کمپنی نے 40,000 سے زیادہ سکے خریدے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں زیادہ تر کو فروخت کر دیا گیا۔
بلاک، پیمنٹس اور کرپٹو ٹیک کمپنی
ٹوئٹر کے بانی، جیک ڈورسی کی سربراہی میں ادائیگیوں کی کمپنی، ’بلاک‘ طویل عرصے سے کرپٹو میں کام کرنے والا ادارہ رہی ہے۔ اپنی تازہ ترین آمدنی کی رپورٹ میں، اس نے کہا کہ اس کے پاس سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے تقریباً 8,038 بٹ کوائنز ہیں۔
پیٹر تھیئل، سرمایہ کار
یہ معلوم نہیں ہے کہ اس ارب پتی سرمایہ کار کے پاس کتنے بٹ کوائنز ہیں، لیکن 2023 میں ان کی کمپنی نے بٹ کوائنز خریدنا شروع کیے اور وہ اب تک مجموعی طور پر دس کروڑ ڈالر اس مد میں خرچ کر چکے ہیں۔
ایل سیلواڈور
وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور کے بٹ کوائن سے محبت کرنے والے صدر نے 2021 میں اپنے ملک کے لیے ایک متنازع سرمایہ کاری کے منصوبے کے حصے کے طور پر عوام کے پیسے سے بٹ کوائن خریدنا شروع کیے۔ یہاں ملک کے پاس موجود بٹ کوائنز کی تعداد ڈچ محقق ایلیاس کے ٹویٹس سے جمع کی گئی ہے جو اس پورٹ فولیو پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ چلاتے ہیں۔ ایل سیلواڈور میں اس بات کا عوامی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا کہ کتنے سکے اور کس قیمت پر خریدے گئے۔
عوام
عام لوگوں کے پاس کتنے بٹ کوائنز ہیں اس بارے میں اندازہ ہے کہ یہ تعداد 10.5 ملین ہے۔ یہ ان تمام بٹ کوائنز کا تقریباً نصف ہے جو آج موجود ہیں۔ یہ تعداد اس وقت زیادہ ہو گی جب آپ ایکسچینجز کے پاس رکھے ہوئے سکوں پر غور کریں گے، کیونکہ ان میں سے زیادہ تر عام لوگوں کی ملکیت ہیں۔لیکن یہ تعداد اس صورت میں کم بھی ہو سکتی ہے اگر لاپتہ سکوں کی تعداد زیادہ ہو یا بٹ کوائن وہیلز کے پاس موجود سکوں کی تعداد ہماری معلومات سے زیادہ ہو۔کوئی بھی یقینی طور پر نہیں جانتا کہ کتنے عام لوگ بٹ کوائنز کے مالک ہیں، لیکن کریپٹو ٹیک کمپنی ریور نے اندازہ لگایا ہے کہ جون 2023 تک بٹ کوائن کے 81.7 ملین صارفین تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق بتاتی ہے کہ بٹ کوائن کی قدر میں تازہ ترین اضافہ اس لیے نہیں ہو رہا ہے کیونکہ انفرادی خوردہ سرمایہ کار بٹ کوائنز خرید رہے ہیں۔ ان ٹو دی بلاک کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑے بینکوں جیسی بٹ کوائن وہیلز قیمت اور مانگ میں اضافہ کر رہی ہیں اور پیئر ٹو پیئر ڈیجیٹل کیش کی طرف متوجہ ہونے والے عام لوگوں میں اضافہ نہیں ہو رہا۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.