بوٹسوانا کی جرمنی کو دھمکی: ’اگر ٹرافی ہنٹنگ پر پابندی کی بات ہوئی تو 20 ہزار ہاتھی جرمنی بھیج دیں گے‘،تصویر کا ذریعہGetty Images7 منٹ قبلجنوبی افریقہ کے مُلک بوٹسوانا کے صدر نے دونوں مُمالک کے درمیان ایک تنازع کی صورت میں جرمنی کو یہ دھمکی دی ہے کہ وہ 20 ہزار ہاتھیوں کو جرمنی بھیجنے دیں گے۔اس سال کے آغاز میں، جرمنی کی وزارت ماحولیات نے تجویز پیش کی تھی کہ جانوروں کے شکار کرنے اور ٹرافی ہنٹنگ پر سخت پابندیاں لگائی جانی چاہئیں۔بوٹسوانا کے صدر موکویٹسی ماسیسی نے جرمن میڈیا کو ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمنی کے اس اقدام سے صرف ان کے ملک کے لوگ غریب ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ہاتھیوں کی تعداد تحفظ کی کوششوں کے نتیجے میں بہت زیادہ بڑھ گئی تھی مگر ان کے شکار کی وجہ سے ان کی حد سے زیادہ بڑھتی تعداد کو قابو میں لانے میں مدد ملی۔

صدر ماسیسی نے جرمن اخبار بِلڈ کو بتایا کہ جرمنوں کو ’جانوروں کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے، جس طرح سے آپ ہمیں بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ میں بس یہ کہنا چاہتا ہو کہ کیا یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔‘بوٹسوانا میں دنیا کی ہاتھیوں کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی موجود ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بوسٹوانا میں 130,000 سے زیادہ ہاتھی موجود ہیں۔صدر ماسیسی نے کہا کہ ہاتھیوں کے ریوڑ املاک کو نقصان پہنچا رہے تھے، فصلیں کھا رہے تھے اور رہائشیوں کو روند رہے تھے۔بوٹسوانا اس سے قبل ہمسایہ ملک انگولا کو 8,000 ہاتھی دے چکا ہے، اور موزمبیق کو ان کی آبادی میں کمی کے بعد مزید سینکڑوں ہاتھی کی پیشکش کر چکا ہے۔ماسیسی کا کہنا ہے کہ ’ہم جرمنی کو ایسا ہی ایک بڑا تحفہ پیش کرنا چاہیں گے اور اس کے جواب میں انھیں جرمنی سے نا نہیں سُننی۔‘بوٹسوانا کے جنگلی حیات کے وزیر ڈومیزوینی میتھیمکھولو نے گزشتہ ماہ 10,000 ہاتھیوں کو لندن کے ہائیڈ پارک میں بھیجنے کی دھمکی دی تھی تاکہ برطانوی لوگ ’ان کے ساتھ رہنے کا مزہ چکھ سکیں۔‘مارچ میں، برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ نے ٹرافی ہنٹنگ پر پابندی کی حمایت میں ووٹ دیا، لیکن قانون بننے سے پہلے اس قانون کو مزید جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔کنزرویٹو کے 2019 کے عام انتخابات کے منشور میں ٹرافی ہنٹنگ پر پابندی لگانے کا عہد شامل تھا۔بوٹسوانا اور دیگر جنوبی افریقی ممالک امیر مغربی باشندوں سے بہت پیسہ کماتے ہیں جو جانوروں کے شکار یا ٹرافی ہنٹنگ کے اجازت نامے یا لائسنس کے لیے ہزاروں ڈالر ادا کرتے ہیں اور پھر اس کا سر یا جلد ٹرافی کے طور پر اپنے ساتھ گھر لے جاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ رقم تحفظ کی کوششوں اور مقامی لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesجانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ عمل ظالمانہ ہے اور اس پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔بوٹسوانا کے جنگلی حیات کے وزیر نے کہا کہ ’کچھ علاقوں میں، لوگوں سے زیادہ یہ ہاتھی ہیں۔ وہ اپنے راستے میں آنے والے بچوں کو مار رہے ہیں۔ وہ کسانوں کی فصلوں کو روندتے اور کھاتے ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کے لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔‘ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی افریقی ہاتھیوں کی ٹرافیوں اور مجموعی طور پر شکار کی ٹرافیوں کا یورپی یونین کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔بوٹسوانا نے 2014 میں اس مشق پر پابندی عائد کی تھی، لیکن مقامی کمیونٹیز کی جانب سے دباؤ کے بعد 2019 میں پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں۔ملک اب سالانہ شکار کا کوٹہ جاری کرتا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ لائسنس یافتہ اور سختی سے کنٹرول شدہ ہے۔برلن میں ماحولیات کی وزارت کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بوٹسوانا نے اس معاملے پر جرمنی کے ساتھ کوئی تشویش ظاہر نہیں کی۔انھوں نے کہا کہ ’حیاتیاتی تنوع کے خطرناک نقصان کی روشنی میں، ہماری ایک اہم ذمہ داری ہے کہ ہم ٹرافی ہنٹنگ کی درآمد کو پائیدار اور قانونی طور پر یقینی بنانے کے لیے سب کچھ کریں۔‘ترجمان نے کہا کہ وزارت تاہم بوٹسوانا سمیت درآمدی قوانین سے متاثر ہونے والے افریقی ممالک کے ساتھ بات چیت کرتی رہی ہے۔آسٹریلیا، فرانس اور بیلجیم ان ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے ٹرافی ہنٹنگ کی تجارت پر پابندی عائد کی ہے۔بوٹسوانا نے اپنے پڑوسیوں زمبابوے اور نمیبیا کے ساتھ یہ بھی استدلال کیا ہے کہ اسے ہاتھی دانت کے اپنے ذخیرے فروخت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنے ہاتھیوں کی بڑی تعداد سے پیسہ کما سکے اور مُلکی مسائل میں کمی لانے کے لیے کوشش کر سکیں۔مشرقی افریقہ کے ممالک اور جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے غیر قانونی شکار کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}