ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں 7 جنوری کے الیکشن سے قبل اپوزیشن پر پُرتشدد کریک ڈاؤن کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ بنگلا دیشی حکام اپوزیشن کو کچلنے، مقابلہ روکنے کے لیے گرفتاریاں کر رہے ہیں، کریک ڈاؤن کے دوران 10 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے اہلکار جولیا بلیکنر کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے مطابق اس کے 50 لاکھ اراکین میں سے آدھوں پر مقدمات ہیں، بنگلا دیش کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے دوگنا ہو گئی ہے۔
جولیا بلیکنر نے کہا کہ بنگلا دیشی سیکیورٹی فورسز بڑے پیمانے پر من مانی گرفتاریاں کر رہی ہیں، سیکیورٹی فورسز جبری گمشدگیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کی ذمے دار ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں بنگلا دیش میں قابلِ اعتماد انتخابات نہیں کرائے جا سکتے، آزادانہ انتخابات اس وقت ناممکن ہے جب حکومت آزادانہ اظہارِ رائے کو روک دے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش میں اکتوبر سے شروع ہونے والے مظاہروں میں 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Comments are closed.