بم حملہ نہ روک سکنے پر انٹیلیجنس چیف کی معافی
برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے سربراہ نے کہا کہ انھیں ’شدید افسوس‘ ہے کہ سکیورٹی سروس مانچسٹر ایرینا میں بم حملے کو روکنے میں ناکام رہی۔
ایک عوامی انکوائری میں معلوم ہوا ہے کہ ایم آئی فائیو نے کارروائی کرنے کا ایک اہم موقع گنوا دیا جس کے ذریعے سنہ 2017 میں ہونے والے بم دھماکے کو روکا جا سکتا تھا۔
چیئرمین سر جان سانڈرز نے کہا کہ خودکش حملہ آور سلمان عبیدی کی نگرانی کی جا رہی تھی اور انٹیلیجنس معلومات کے ذریعے اس گاڑی تک پہنچا جا سکتا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔
ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل کین میکیلم نے کہا کہ انھیں افسوس ہے کہ ایسی انٹیلیجنس حاصل نہیں کی گئی۔
’خفیہ انٹیلیجنس اکٹھا کرنا مشکل کام ہے لیکن اگر ہم اپنے پاس موجود معمولی سے موقع سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جاتے تو شاید حملے کا شکار ہونے والوں کو اس قدر خوفناک نقصان اور صدمے کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔‘
یاد رہے کہ 22 مئی 2017 کو شائقین گلوکارہ آریانا گرانڈے کے کنسرٹ سے باہر نکل رہے تھے جب سلمان عبیدی نے مانچسٹر ایرینا کے فوئر میں اپنے دیسی ساختہ بم کے ذریعے دھماکہ کر دیا۔ اس حملے میں 22 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
انکوائری میں پتہ چلا کہ عبیدی سے متعلق دو مختلف معلومات کے بارے میں اس وقت سکیورٹی سروس نے اندازہ لگایا کہ ان معلومات کا تعلق دہشت گردی سے نہیں ہے۔
ایک افسر نے اعتراف کیا کہ انھوں نے ان میں سے کسی ایک معلومات پر قومی سلامتی کی ممکنہ تشویش کے طور پر غور کیا لیکن ساتھیوں سے فوری طور پر اس بارے میں بات نہیں کی اور اس دن کوئی رپورٹ نہیں لکھی۔
اپنی 207 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سر جان سانڈرز نے کہا ’رپورٹ فراہم کرنے میں تاخیر کی وجہ سے ممکنہ طور پر اہم تفتیشی کارروائی کرنے کا موقع ضائع ہو گیا۔‘
’سکیورٹی سروس کو جو کچھ معلوم تھا یا جاننا چاہیے تھا اس کی بنیاد پر میں مطمئن ہوں کہ اس طرح کی تفتیشی کارروائی ایک مناسب اور جائز قدم ہوتی۔‘
تاہم انھوں نے مزید کہا کہ عبیدی نے ’سکیورٹی سے متعلق کچھ شعور کا مظاہرہ کیا اور اس نے تفتیشی کارروائی کی افادیت کو متاثر کیا جس کی میں نے رپورٹ میں نشاندہی کی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ اگر ایم آئی فائیو موصول ہونے والی انٹیلی جنس پر کارروائی کرتی تو عبیدی کو حملے سے چار دن قبل لیبیا سے واپسی پر مانچسٹر ایئرپورٹ پر بھی روکا جا سکتا تھا۔
Comments are closed.