کٹیز ہاگ نوزڈ بیٹ یا بمبلبی، چمگادڑوں کی ایسی قسم ہے جو دنیا میں پائے جانے والے ممالیہ یا بچوں کو دودھ پلانے والے جانوروں میں سب سے کم جثے یا جسمانی ساخت کے حامل ہوتے ہیں اور یہ کسی انسان کی ایک انگلی پر سما سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ہماری دنیا میں چمگادڑوں کی 1200 اقسام پائی جاتی ہیں، لیکن ان سب میں سب سے چھوٹی قسم مذکورہ بالا چمگادڑ کی ہوتی ہے۔
یہ صرف تھائی لینڈ اور میانمار (برما) کے چند غاروں میں پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق انہیں بمبلبی چمگادڑ کہنے کی وجہ ان کی مختصر ترین جسمانی جثہ ہے جو کہ کسی انسان کی ایک انگلی پر باآسانی سماسکتی ہے۔
اسکا اندازہ یوں لگالیں کہ یہ 29 سے 33 ملی میٹر سائز اور صرف دو گرام وزن رکھتے ہیں۔ ان کے پروں کی لمبائی 170 ملی میٹر تک ہوتی ہے۔
انہیں 1973 میں تھائی ماہر حیاتیات کٹی تھونگ لونگیا نے دریافت کیا اور انہیں آفیشل، بمبلبی بیٹ (بمبلبی چمگادڑ) کا نام بھی دیا۔
اس کے بعد سے یہ مختصر ترین جانور مغربی تھائی لینڈ اور میانمار میں سیاحوں کی دلچسپی کا حصہ بنا، تھائی لینڈ میں یہ 44 لائم اسٹون غاروں میں پائے جاتے ہیں جبکہ میانمار میں ایسے 5 غار ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے انسانوں کی ان کی جانب توجہ اور دلچسپی دنیا کے اس مختصر ترین ممالیہ جانور کے لیے منفی ثابت ہوئی۔
تھائی ماہر حیاتیات برائے چمگادڑ پیپات سوئیسوک کے مطابق غاروں میں جب سیاحوں کو جانے دیا گیا تو ان کا قدرتی ماحول تباہ ہوگیا جس سے ان کی معدومی کے خطرات بڑھ گئے۔
2009 کے ایک سروے کے مطابق تھائی لینڈ میں ان کی تعداد لگ بھگ 45 ہزار ہے جبکہ میانمار کے اعداد و شمار دستیاب نہیں، تاہم ایک اندازے کے مطابق وہاں ان کی تعداد بہت کم ہے۔
Comments are closed.