جمعرات 15؍رمضان المبارک 1444ھ 6؍اپریل 2023ء

بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کا احتجاج سمجھ سے باہر ہے، سیکریٹری کالجز و ہائر ایجوکیشن

بلوچستان کے سیکریٹری کالجز و ہائر ایجوکیشن حافظ عبدالماجد نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کا احتجاج سمجھ سے باہر ہے کیونکہ ان کا گزشتہ کئی تنخواہوں کا بجٹ 2 ارب روپے تھا اب یہ سوا ارب روپے مزید کیوں مانگ رہے ہیں جبکہ تنخواہوں اور الاؤنس میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ 

جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری کالجز اینڈ ہائر ایجوکیشن نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی 10 جامعات کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کئے جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی گرانٹ اس کے علاوہ ہے۔

ہم نے پہلے بلوچستان یونیورسٹی کو 50 کروڑ روپے دیے، پھر 30 کروڑ روپے اور دیے، اس سے زیادہ اور غریب صوبہ کیا دے سکتا ہے۔

جامعہ بلوچستان کے اساتذہ،افسران اور ملازمین کو…

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اپنی 30 سرکاری جامعات کو ایک ارب روپے کی گرانٹ دیتا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کو اپنے وسائل بڑھانے پڑیں گے۔ جامعات سرکاری اسکولوں کی طرز پر نہیں چل سکتی ہیں۔

اب شعبہ فلاسفی کو دیکھ لیں جہاں ایک یا دو طالبعلم ہیں جبکہ شعبہ پر اساتذہ کی تنخواہوں کے علاوہ دیگر اخراجات الگ ہیں اسی طرح لینگویجز میں بھی طلبہ کی قلیل تعداد ہے۔ 

حافظ عبدالماجد نے کہا کہ ہم اس کے باوجود معاملہ یونیورسٹی فنانس کمیشن میں لے جارہے ہیں، تاہم ان کو یہ بتانا ہو گا کہ ایک سال میں اتنی تنخواہ کیسے بڑھ گئی کہ انہیں سوا ارب روپوں کی ضرورت پڑگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر جامعہ کی مدت نئے ایکٹ کے مطابق ختم ہوچکی ہے مگر وہ عدالتی اسٹے پر بیٹھے ہیں، لیکن اب ہم وہاں بھی سرچ کمیٹی کے ذریعے میرٹ پر ایسا وائس چانسلر لگائیں گے جسے انتظامی اور مالی امور کا بھی  تجربہ ہوگا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.