نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز ہیں اور ان کی سربراہی کون کرتا ہے، بلوچستان میں ٹیچرز، ڈاکٹرز، نائی اور دھوبیوں کو قتل کیا گیا، ان ڈیتھ اسکواڈز نے 5 ہزار سے زیادہ شہریوں کا قتل کیا ہے۔
بی این پی کی جانب سے دیے گئے دھرنے پر وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کا دھرنا ان کا سیاسی حق ہے، اسے چیلنج نہیں کریں گے، ریڈ زون میں کسی کو اجازت نہیں تو سردار صاحب کو بھی نہیں دیں گے، سردار اختر مینگل سے بیٹھ کر بات کریں گے، ان کی بات سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل نے کہا تھا کہ پریس کلب پر علامتی دھرنا دیں گے جس کی اجازت دی گئی، مسنگ پرسن بلوچستان کا سنگین مسئلہ ہے، اس کی وجوہات خطرناک ہیں، اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں بحث کی ضرورت ہے۔
نگراں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ جب پارلیمنٹ مکمل ہو جائے تو لاپتہ افراد کے معاملے پر بحث ہو، دیکھنا ہو گا کہ ریاست کے خلاف جنگ پہلے شروع ہوئی یا لوگ پہلے لاپتہ ہوئے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ خود گمشدگی سمیت اس معاملے میں اور بھی مسائل ہیں، کوئٹہ شہروں میں 100 سال سے آباد لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، ان ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف سیکیورٹی فورسز کارروائی کرتی ہیں، 2009ء سے ہم نے کوئٹہ سے بڑی نقل مکانی دیکھی۔
اُن کا کہنا ہے کہ ریاست کے خلاف جنگ پہلے شروع ہوئی یا لوگ پہلے مسنگ پرسن بننا شروع ہوئے، پارلیمنٹ قانون سازی کرے کہ عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو کیسے لیس کریں، بلوچستان میں بی ایل ایف، بی ایل اے، بی آر اے پر مشتمل ڈیتھ سکواڈ ہیں، ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف سیکورٹی فورسز آپریشن کرتی رہتی ہیں، کسی ڈیتھ اسکواڈ کو ریاستی معاونت ہے یہ بات مناسب نہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست میں کوئی نجی لشکر نہیں رکھ سکتا، قبائلی معاشرے میں لوگ بدلہ لیتے ہیں جس کا جواز نہیں، ریاست رٹ برقرار نہیں رکھ سکی، لوگ بدلے خود لے لیتے ہیں۔
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر سیاسی جماعت بی این پی مینگل کے زیرِ اہتمام پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا گیا، شاہراہِ دستور پر دھرنے میں بی این پی مینگل کے کارکن اور سول سوسائٹی کے رہنما شریک ہوئے۔
دھرنے سے اظہارِ یک جہتی کے لیے این ڈی ایم کے رہنما محسن داوڑ بھی شریک ہوئے۔
دھرنے کے دوران بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن نگراں حکومت کی جانبداری کا نوٹس لے، لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کا خاتمہ کیا جائے۔
Comments are closed.