بلوچستان میں ایک بار پھر تیز اور ہلکی بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ چمن، کوژک ٹاپ، قلعہ عبداللّٰہ، پشین، ڈیرہ بگٹی، بارکھان، کوہلو، نصیر آباد، جعفر آباد اور صحبت پور میں پھر سے موسلا دھار بارشیں ہورہی ہیں۔ جس سے سیلاب متاثرین کی مشکلات مزید بڑھتی جارہی ہیں۔
بلوچستان کا سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ افغان بارڈر پر واقع دو درجن کے قریب دیہات کا نوشکی سے تین دن سے رابطہ منقطع ہے۔
دوسری جانب اپر دیر میں پانچ بچے سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔ سوات میں سیلابی پانی مکانات، دکانوں اور اسکولوں میں داخل ہوگیا۔
بارش برسانے والا ایک اور طاقتور سسٹم شمالی بلوچستان میں داخل ہوگیا ہے۔ چمن، کوژک ٹاپ، قلعہ عبداللّٰہ اور گلستان میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔
توبہ اچکزئی میں دوبارہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے بعد رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔ پشین، خانوزئی، کان مہتر زئی، مسلم باغ، قلعہ سیف اللّٰہ، لورالائی، ژوب، شیرانی، دکی، زیارت، رکھنی، فورٹ منرو، دھاناسر، ڈیرہ بگٹی، بارکھان، کوہلو اور موسٰی خیل میں تیز بارش جاری ہے۔
بارش اور سیلاب کی وجہ سے بلوچستان کا دیگر صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ دھانا سر کے مقام پر بلوچستان خیبر پختونخوا بین الصوبائی شاہراہ 17 اگست سے بند ہے۔ جبکہ کوئٹہ کراچی شاہراہ بیلہ اور ونگو ہل کے مقام پر اور کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ بھی عارضی طور پر بند ہے۔
شمال مشرقی بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں نصیرآباد، جعفرآباد اور صحبت پور میں پھر سے موسلا دھار بارشیں ہورہی ہیں۔ جس سے سیلابی پانی میں گھرے معصوم بچے اور خواتین سردی سے ٹھٹھرنے لگے۔
سیلابی پانی نے ڈیرہ اللّٰہ یار کا رخ کرلیا۔ آبادی کو بچانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے مختلف مقامات پر کٹ لگا دیے ہیں تاکہ پانی کی نکاسی ہوسکے۔ نوتال میں سیلابی ریلے نے درجنوں کچے مکانات گرا دیے۔
نوشکی کے بورنالہ میں اوور فلو ہونے سے پاک افغان بارڈر پر واقع دو درجن کےقریب دیہاتوں کا تین دن سے نوشکی سے رابطہ منقطع ہے۔ اپر دیر کے پہاڑوں پر بارشوں کے باعث ندی میں طغیانی آگئی۔ علاقہ شَلتلو میں پانچ بچے اپنے نانا کے ساتھ دریا عبور کرتے ہوئے طغیانی کی لپیٹ میں آگئے اور ڈوب کرجاں بحق ہوگئے۔
کے پی کے میں تیمرگرہ کےقریب تالاش نالا میں سیلاب آنے سے ٹریفک معطل ہوگئی۔ سوات کے پہاڑی علاقوں میں تیز بارش کے بعد مینگورہ شہر کے ندی نالے بپھر گئے۔ پانی مکانات، دکانوں اور اسکولوں میں داخل ہوگیا۔ اسکولوں میں بچے پھنس گئے، جنہیں بعد میں ریسکیو کرلیا گیا۔
Comments are closed.