بلوچستان میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے 10 اگست سے 13 اگست تک مون سون کے نئے اسپیل کے حوالے سے تمام ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
جاری کیے گئے الرٹ کے مطابق 10 اگست سے شروع ہونے والے بارشوں کے نئے اسپیل کے دوران دوبارہ سیلابی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں نشیبی و پہاڑی علاقوں سے آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے اور پہاڑی علاقوں میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں بلوچستان کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بارشوں کے باعث دوبارہ سیلابی صورتِ حال متوقع ہے، مون سون بارشوں کا سلسلہ 10 اگست سے 13 اگست تک جاری رہے گا، گرج چمک کے ساتھ 16 اضلاع میں شدید بارشیں ہوں گی جبکہ لورالائی، بارکھان، کوہلو، موسیٰ خیل، شیرانی، سبی، بولان، خضدار، قلات، پنجگور، کیچ، پسنی اور گوادر کے ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ موجود ہے۔
مراسلے میں ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ نشیبی و پہاڑی علاقوں سے آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے، اہم مقامات پر بھاری مشینری کی موجودگی یقینی بنانی جائے اور پہاڑی علاقوں میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کیا جائے۔
دوسری جانب بلوچستان میں ہونے والی حالیہ مون سون بارشوں کے سبب جانی و مالی نقصانات کا سلسلہ جاری ہے، صوبے میں مزید 6 اموات کی تصدیق کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 176 ہو گئی جبکہ 18 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 77 مرد، 44 خواتین اور 55 بچے شامل ہیں۔
یہ اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللّٰہ اور سبی میں ہوئی ہیں۔
بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہو کر 75 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 48 مرد، 11 خواتین اور 16 بچے شامل ہیں۔
مجموعی طور پر صوبے بھر میں 18 ہزار 87 مکانات منہدم یا جزوی نقصان کا نشانہ بنےہیں۔
بارشوں میں 670 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ مختلف مقامات پر 16 پل ٹوٹ چکے ہیں۔
بارشوں اور سیلابی صورتِ حال سے 23 ہزار 13 مویشی مارے گئے تو وہیں مجموعی طور پر 2 لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
Comments are closed.