شمال مشرقی بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ متعدد مکانات منہدم جبکہ رابطہ سڑکیں اور پل بہہ گئے، خانہ بدوشوں کی جھونپڑیاں اور مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نظر ہو گئے۔
قلعہ سیف اللّٰہ میں تنگی ڈیم سمیت چار ڈیم ٹوٹ گئے، ڈیمز ٹوٹنے سے متعدد علاقے زیر آب جبکہ رابطہ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ مرغہ فقیر زئی میں سلک گاؤں میں 70 کے قریب گھر سیلاب سے متاثر ہوئے۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
توبہ اچکزئی کے بیلو تور کانڑ ڈیم میں شگاف پڑنے سے وسیع علاقہ زیر آب آگیا۔ توبہ اچکزئی کا چمن سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ ڈپٹی کمشنر چمن کے مطابق شہر کے سیلاب زدہ علاقوں کی 90 فیصد رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں۔
لیویز حکام کےمطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ادھر کوہ سلیمان اور کچھی کے پہاڑی سلسلوں میں موسلا دھار بارش سے رکھنی اور کچھی کے میدانی علاقوں میں برساتی پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ کئی کچے مکانات گر گئے۔
ہرنائی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ ضلع لسبیلہ میں بارشوں سے متعدد ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ خضدار اور ملحقہ علاقوں میں بارش سے کئی سالوں سے خشک ندی نالے سیراب ہونے لگے ہیں۔
Comments are closed.