بلوچستان کے مشرقی اور ساحلی علاقوں میں بارش کے باعث مختلف نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے، جبکہ دریائے کیچ میں 2 بچے ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر بشیر بڑیچ نے بتایا ہے کہ ہرنائی، کوہلو، صحبت پور ، ہیرونک، سمی، شاپوک اور تربت شہر میں بھی موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باعث کئی خاندانوں میں سوگ کی فضا قائم ہے۔
دریائے کیچ میں 2 بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے جن کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں، جس کے بعد ضلع کیچ میں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں تربت کے میرانی ڈیم میں پانی کے ذخیرے کا لیول 249 فٹ تک پہنچ گیا جبکہ اسپیل وے کی گنجائش 224 فٹ کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرانی ڈیم کے اسپیل وے سے اضافی پانی کا اخراج شروع کر دیا گیا ہے، جلد پانی کے ذخیرے کو محفوظ لیول تک لے آئیں گے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق سبی کے قریب دریائے ناڑی میں 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے جبکہ شمالی بلوچستان میں ریسکیو کے بعد ریلیف کی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قلعہ سیف اللّٰہ کے علاقے خسنوب میں سیلاب سے بے گھر متاثرین کے لیے کیمپ قائم کر دیا گیا ہے، جس میں متاثرین کو آج منتقل کیا جائے گا۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج شمال مشرقی اور وسطی اضلاع سمیت تربت، آواران، پنجگور، جیوانی، گوادر میں بھی تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔
سبی، ہرنائی، نصیر آباد، خضدار، قلات، لسبیلہ، بارکھان اور مکران میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی ہے۔
Comments are closed.