بلنکن، شی ملاقات: کیا امریکہ اور چین کے تعلقات میں پیش رفت ہو پائے گی؟

صدر ژئی اور بلکن کی ملاقت یبجنگ کے گریٹ ہال میں ہوئی

،تصویر کا ذریعہReuters

چین اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کو دونوں ملکوں کے درمیان تصادم سے بچانے کی غرض سے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دورۂ چین کے آخری دن چین کے صدر شی جی پنگ نے اُن سے ملاقات کی ہے اور چین اور امریکہ کے درمیان کئی مسائل پر پیش رفت ہونے کا اعلان کی ہے۔

چین اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں کشیدگی کے دوران گزشتہ پانچ برس میں کسی بھی اعلی امریکی حکومتی اہلکار کی طرف سے یہ چین کا پہلا دورہ تھا۔

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر شی جی پنگ نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے یہ ملاقات چین کے دارالحکومت بیجنگ کے ’گریٹ ہال آف پیپلز‘ میں کی جو نصف گھنٹے تک جاری رہی۔

صدر شی نے ملاقات سے قبل کہا کہ ’دونوں اطراف نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اس باہمی اتفاق رائے کو آگے بڑھائیں گے جس پر امریکی صدر جو بائیڈن اور وہ انڈونیشیا کے دارالحکومت بالی میں ملاقات کے بعد پہنچے تھے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پیش رفت ہوئی اور کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے۔

انتھونی بلنکن نے جواباً کہا ہے کہ دونوں ملکوں پر اپنے باہمی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ ذمہ داریاں اور فرائض عائد ہوتے ہیں اور امریکہ اس بارے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آمادہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ بیجنگ میں چین کے اعلی سفارت کار اور سابق وزیر خارجہ وانگ ژئی اور چین کے وزیر خارجہ کنگ گانگ سے ان کی ملاقاتیں مثبت اور تعمیری رہیں۔ چین کے صدر سے ملاقات کے علاوہ جس بات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ انتھونی بلنکن نے گزشتہ دو دنوں میں اعلی چینی حکام سے مجموعی طور پر جو ملاقاتیں کی ہیں ان کا دورانیہ دس گھنٹوں سے زیادہ رہا۔

صدر شی کے امریکہ سے تعلقات میں پیش رفت اور انتھونی بلنکن کی چینی حکام سے ملاقاتوں کے بعد جاری ہونے والے بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت کی نوعیت واضح نہیں ہو سکی۔

چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر شی نے انتھونی بلنکن کو بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ چین امریکہ سے مضبوط اور مستحکم تعلقات کا خواہاں ہے اور اسے یقین ہے کہ دونوں ملک مختلف مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔

صدر شی سے ملاقات سے پہلے انتھونی بلنکن کی ملاقات وانگ ژئی سے ہوئی جس میں ان کے معاونین نے بھی شرکت کی۔

چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق وانگ ژئی نے کہا کہ انتھونی بلنکن کا چین کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے اہم موڑ پر ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ضروری ہے کہ ہم مذاکرات اور مخاصمت، تعاون اور تصادم کے درمیان انتخاب کریں۔‘ وانگ ژئی نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ بگڑتے ہوئے باہمی تعلقات کو بہتر کیا جائے، مستحکم اور مثبت راستہ پر واپس آنے کے لیے زور لگایا جائے اور ایک ایسے درست راستے کا تعین کیا جائے جس پر دونوں ملک مل کر آگے بڑھ سکیں۔‘

تاہم چین کے اعلی ترین سفارت کا نے تائیوان کے معاملے پر ایک بار پھر امریکہ کو خبردار کیا۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسے معاملہ ہے جس پر چین کسی قسم کے سمجھوتے یا پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔

امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان نے میتھیو ملر نے چین کے ساتھ مذاکرات کو مثبت قرار دیا۔

ملر نے مزید کہا کے بلنکن نے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ کو اپنے درمیان مسابقت میں ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے اور مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہیں تاکہ مسابقت کسی تصادم تک نہ پہنچ پائے۔

BBCUrdu.com بشکریہ