سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو اس کے خط کا جواب بھیج دیا ہے۔
ای سی پی سے سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے 28 اکتوبر کو جواب طلب کیا تھا۔
خط کے متن کے مطابق وزارت داخلہ سے سیکیورٹی سے متعلق رپورٹ طلب کی، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے رپورٹ موصول ہوئی ہے۔
خط کے متن کے مطابق آئی جی پولیس نے ایک بار پھر انتخابی عمل کے لیے نفری میں کمی کا کہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے زیادہ نفری درکار ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ آئی جی سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلدیاتی الیکشن کی شفافیت کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن میں 4 سے 8 پولیس اہلکار درکار ہیں۔
ای سی پی کو بھجوائے گئے خط کے متن کے مطابق دیگر اضلاع میں موجود پولیس نفری سیلاب کی وجہ سے 3 ماہ تک دستیاب نہیں۔
خط میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے 5 ہزار اہلکار سندھ پولیس سے مانگے گئے تھے، یہ اہلکار اس وقت وفاقی دارالحکومت میں آئی جی اسلام آباد کے ماتحت ہیں۔
ای سی پی کو بھجوائے گئے خط میں کہا گیا کہ پولیس اہلکار کورونا ویکسین مہم میں بھی مصروف ہیں، کراچی میں گیارہویں آئیڈیاز نمائش 2022 کے لئے بھی پولیس درکار ہوگی۔
سندھ حکومت کے خط کے متن کے مطابق یہ تمام رپورٹس وزارت داخلہ سے موصول ہوئی ہیں، ان تمام وجوہات کی بناء پر پُرامن، شفاف بلدیاتی انتخاب ممکن نظر نہیں آتا۔
Comments are closed.