قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی مقبوضہ کشمیر میں حد بندی کمیشن رپورٹ اور بھارتی اقدامات کے خلاف پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم بھارت کے 6 اگست 2019 کے اقدامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہیں۔
اس موقع پر بلاول کی جانب سے ایوان میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ بھارتی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہیں، بھارتی حکومت یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو تبدیل نہیں کرسکتی۔
انہوں نے قرارداد میں کہا کہ پاکستان کے عوام کشمیر کے عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ہرطرح سے مدد جاری رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر کشمیر کی مدد جاری رکھے گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، بھارتی حکومت نئی حد بندیوں سےمقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آواز دبانا چاہتی ہے۔
بھارت نے 1948 سے کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، بھارت نے غیر قانونی طریقے سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ، جنیوا کنونشنز کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنےکی کوشش کی جا رہی ہے۔
بلاول کاکہنا تھا کہ بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر سخت احتجاج کیا گیا، عالمی برادری کے سامنے مقبوضہ کشمیرکا معاملہ بار بار اٹھاتے رہیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان اس معاملے پر متفقہ قرارداد منظور کرے گا، پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ۔
Comments are closed.