پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر قاتلانہ حملے میں استعمال ہونے والا پستول پولیس کو مل گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پستول کس کےنام پر رجسٹرڈ ہے، تحقیقات کی جارہی ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے جس پستول سے فائرنگ کی وہ فرار ہوتے ہوئے ان سے گرگیا تھا، وقوعہ کے قریب سے ملنے والے پستول کو فارنزک کے لیے بھجوادیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل استعمال کی، ملزمان کو سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے تلاش کیا جارہا ہے، ملزمان فائرنگ کے بعد موہنی روڈ کی طرف نکل گئے۔
بلال یاسین پر گزشتہ روز موہنی روڈ پر 2 موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا تھا، انہیں 2 گولیاں لگی تھیں، 1 گولی پیٹ کو چھو کر گزر گئی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق بلال یاسین کے زخم بھرنے میں 9 ماہ لگ سکتے ہیں۔
ہوش میں آنے کے بعد میؤ اسپتال لاہور میں زیرِ علاج ن لیگی ایم پی اے بلال یاسین نے حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس کو درخواست دے دی۔
بلال یاسین نے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق کونسلر میاں اکرم سے ملنے کے لیے موہنی روڈ کے علاقے میں آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میاں اکرم کے گھر کے باہر بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکل پر سوار 2 حملہ آور آئے، جنہوں نے موٹر سائیکل سے اتر کر جان سے مارنے کے لیے مجھ پر فائرنگ کی۔
بلال یاسین نے بتایا کہ ایک گولی میرے پیٹ اور دوسری بائیں ٹانگ پر لگی، حملہ آوروں نے جینز کی پینٹ اور جیکٹس پہن رکھی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نہیں پتا کسی کے دل میں کیا ہے، جس جس نے بھی میرے لیے دعا کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا، میں ان سب کا مشکور ہوں۔
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے زخمی بلال یاسین سے فون پرر ابطہ کر کے ان کی خیریت دریافت کی تھی۔
مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے بھی بلال یاسین پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی۔
Comments are closed.