اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے انتخابی نشان ‘بلے’ کی واپسی کے لیے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ۔
پی ٹی آئی نے عدالت عظمیٰ سے بلے کے انتخابی نشان کی واپسی کی استدعا کرتے ہوئے عدالت سے 13 جنوری کے عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے 22 دسمبر کے حکم کو برقرار رکھا تھا جس میں پارٹی کو بلے کے نشان سے محروم کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے پارٹی کا انتخابی نشان واپس کرنے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کرنے کی استدعا کی ہے۔
درخواست کے مطابق سپریم کورٹ نے انٹرا پارٹی انتخابات کے حقائق کو صحیح تناظر میں نہیں لیا۔ پارٹی نے دلیل دی کہ “کسی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان واپس لینا ووٹروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین شہریوں کو سیاسی جماعت بنانے اور الیکشن لڑنے کا حق دیتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لے کر اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے۔
سینئر وکلا حامد خان اور علی ظفر نے الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں شکایت کنندگان کو فریق بناتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
رجسٹرار آفس نے درخواست کو ڈائری نمبر 2423/2024 الاٹ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ یقینی بنائے۔ درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے، پارٹی کے بانی کے خلاف جیل میں کارروائی شروع کر دی ہے ۔
درخواست گزاروں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی ہے کہ پارٹی سے ’بلے‘ کی واپسی کے معاملے کو اس کے حقیقی تناظر میں دیکھا جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 13 جنوری کو اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کو برقرار رکھنے کی امیدوں کو بڑا دھچکا پہنچایا۔
اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے امیدوار آزادانہ طور پر مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ پارٹی کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کا حق حاصل نہیں ہے۔
Comments are closed.