
عراقی رہنما مقتدیٰ الصدر کی جانب سے سیاسی سرگرمیاں ترک کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے دارالحکومت بغداد میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔
اس حوالے سے عرب میڈیا کی نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین بغداد کے گرین زون میں حفاظتی راہداریوں کو عبور کرکے صدارتی محل میں داخل ہوئے، اس دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں ہونے والی جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ مظاہرین نے صدارتی محل کے گرد قائم حفاظتی ستون گرا دیا۔ ادھر عراقی حکومت نے دارالحکومت بغداد میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق انتظامیہ نے شہر کے شمالی اور جنوبی راہداریوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد راہداریوں کی نگرانی کر رہی ہے۔ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے بصرہ سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے کیے۔
عرب میڈیا کے مطابق الصدر کے حامیوں کے صدارتی محل میں داخل ہونے پر حکومتی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔ دوسری جانب عراقی صدر برہم صالح نے صدارتی محل میں ہونے والے حکومتی اجلاس مؤخر کردیے۔
عرب میڈیا نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے وزارت دفاع کی عمارت پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کے لئے فائرنگ کی، جس سے 19 مظاہرین زخمی ہوئے۔
Comments are closed.