پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما ذلفی بخاری کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی مجھے بیٹا کہتی تھیں، وہ آڈیو تو لیک نہیں ہوئی۔
نیب راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذلفی بخاری نے کہا کہ سیاست اتنی گری ہوئی اور گھٹیا ہو سکتی ہے؟ دو تین ادارے ہی ہوتے ہیں، جن کے پاس آڈیوز ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی بنی ہوئی ہے، وہاں 200 طالب علم زیرِ تعلیم ہیں، نیب نے عزت دی اور پیشہ ورانہ انداز سے بات کی، ڈونیشن آپ نیک نیتی سے دیتے ہیں۔
ذلفی بخاری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کی محفوظ لائن کو کون ریکارڈ کر رہا ہے، ٹیلی گراف ایکٹ 1985ء اور سیکرٹ ایکٹ کے تحت آڈیو لیکس پر کیس کروں گا، یہ آڈیوز ایڈیٹ کر کے بنائی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ این سی اے اور یونیورسٹی کا کوئی لنک نہیں ہے، مجھے سوالنامہ دیا گیا ہے اس کا کل پرسوں تک جواب دے دوں گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ القادر یونیورسٹی میرے کیس سے پہلے ہی تھی، مجھے بطور گواہ بلایا گیا ہے بطور ملزم نہیں، اگر قانون توڑا گیا ہے تو بتائیں کہ کہاں قانون توڑا گیا، ٹیم کام کر رہی ہے کہ وہ آڈیو لیک کس نے نکالی ہے، جس نے سب سے پہلے آڈیو نکالی پتہ چل جائے گا۔
Comments are closed.