اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کی سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ارسلان خالد کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کی درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری کی درخواست کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری سے سوال کیا کہ ایک آڈیو لیک ہوئی ہے آپ چاہتے ہیں کہ ہم تفتیش کریں؟ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا کام ایک تفتیشی کا ہے؟ کیا آپ اس آڈیو سے متاثرہ فریق ہیں؟
قائم مقام چیف جسٹس نے یہ بھی پوچھا کہ 2 پرائیویٹ لوگوں کی گفتگو پر عدالت رِٹ کیسے جاری کرے؟ آڈیو لیک سے جو متاثر ہوئے کیا انہوں نے کسی فورم پر کوئی درخواست دی؟ جب ایسی رِٹ ڈرافٹ کریں تو سوچ سمجھ کر کیا کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک پورا سمندر تھا جس کو درخواست میں لکھا ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ سمندر ہے یا گلیکسی، ہمیں اس سے غرض نہیں ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے پھر سوال کیا کہ اس میں پورا پاکستان آ جائے گا کیا ہم سب پر بیٹھ کر تفتیش کرتے رہیں؟
عدالت نے درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.