درّہِ ہارڈ ناٹ: برطانیہ کی وہ پرخطر سڑک جس کے پرپیچ موڑوں پر ایک غلطی بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے
- سائمن ہیپٹِن سٹال
- بی بی سی ٹریولز
رومیوں کے دور میں تعمیر ہونے والی شاید یہ برطانیہ کی سب سے پرپیچ سڑک ہے جس پر بعض موڑ انتہائی خطرناک ہیں اور اس کی چوڑائی فقط اتنی ہے کہ ایک چھوٹی گاڑی ہی یہاں سے بمشکل گزر پائے۔
تیز بارش میں سڑک پر پانی ایسے بہہ رہا تھا جیسے کوئی پہاڑی ندی ہو۔ ایسے میں اگر میں اس پُرپیچ اور ٹوٹی پھوٹی سڑک کے پُرخطر موڑوں پر تھوڑی سی بھی تیزی سے گزرتا تو شاید سیدھا نیچے کھائی میں جا گرتا۔
گیئر پر ہاتھ گھمایا تو معلوم ہوا کہ پہلا ہی گیئر لگا ہوا ہے اور گاڑی کی اس سے کم رفتار نہیں ہو سکتی۔ ایسے میں یکدم ایک بھیڑ سامنے آئی تو میرے پاؤں خود بخود زور سے بریک پر جا ٹِکے۔
انگلینڈ کے شمال مغربی شہر ’لیک ڈسٹرکٹ‘ میں ’ہارڈ ناٹ پاس‘ (درّہِ ہارڈ ناٹ) تکنیکی طور پر وسطی لیک ڈسٹرکٹ سے ویسٹ کمبریا تک کا سب سے سیدھا راستہ ہے، لیکن یہ اتنا مشکل اور چڑھائی والا راستہ ہے کہ باہر سے آنے والوں (یعنی وہ افراد جو مقامی نہ ہوں) کو اکثر وہ متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جو سفر کو ایک گھنٹہ طویل کر دیتا ہے تاکہ اس ڈھلوانی ایک رویہ راستے پر خطرناک ڈرائیونگ سے محفوظ رہ سکیں۔
معروف اخبار دی گارڈین نے اس راستے کو برطانیہ کی ’سب سے زیادہ خوفناک سڑکوں‘ میں سے ایک کے طور پر بیان کیا تھا۔ اس سڑک کے حوالے سے بہت سی کہانیاں مشہور ہیں جیسا کہ اچانک بریک فیل ہونے، حادثات اور پھسل جانے اور غلط فہمیوں کی کہانیاں جو کہ تنگ راستے سے گرنے کی وجہ سے بنیں۔ ایسی کہانیاں یہاں زبان زد عام ہیں۔
ان قصوں اور کہانیوں کی وجہ سے بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ’بوٹ‘ اور ’ایمبل سائیڈ‘ نامی قصبوں کے درمیان 13 میل کے اس خطرناک حصے کو ٹریفک کے لیے بند کر دینا چاہیے یا اسے قومی ورثے کے طور پر محفوظ رکھا جائے؟
ہارڈ ناٹ پاس کو کو برطانیہ کی ‘سب سے زیادہ خوفناک سڑکوں’ میں شمار کیا جاتا ہے۔
ہر برس ایمبلسائیڈ کے سیاحتی مرکز سے ہزاروں سیاح انگلستان کے سب سے بڑے نیشنل پارک لیک ڈسٹرکٹ جاتے ہیں۔ پھر اس پیچیدہ سڑک پر خطرناک ڈرائیونگ کا لطف اٹھانے کے لیے برطانوی ڈرائیور سڑک کے سب سے مشکل حصے کی جانب جاتے ہیں۔ یہاں ایک تاریک پہاڑی کنارے پر چڑھنے والی پیچ دار پہاڑیوں کا ایک سلسلہ ہے۔
مناسب طور پر آپ کو لیک ڈسٹرکٹ کے پہاڑی جنگلی مغرب میں انگلینڈ کی سب سے اونچی چوٹی ’سکیفل پائیک‘ اور سب سے گہری جھیل ’واسٹ واٹر‘ کے آس پاس سڑکوں کا یہ سب سے زیادہ ’خطرناک‘ سلسلہ نظر آئے گا۔ بہت سے لوگ ہارڈ ناٹ کو ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔ مقامی ہالیڈے ہوم کے مالک گریگ پول نے کہا کہ ’ہم نے مہمانوں کو ہارڈ ناٹ پاس پر آنے سے روک دیا ہے۔‘
’آپ یقینی طور پر کار چلاتے ہوئے سٹیئرنگ پر نہیں سوئیں گے‘
انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ موٹرسٹس کی ترجمان ہیدر بُچر نے کہا کہ ’ڈرائیور کے تجربے سے بچنا ممکن ہے۔ ہم اپنے آپ کو یا دوسروں کو خطرے میں ڈالنے کی سفارش نہیں کرتے ہیں۔ آپ مختلف ذرائع سے آن لائن جائزے پڑھ سکتے ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ ایک مشکل سڑک ہے، لیکن ہم تمام سواروں اور ڈرائیوروں کو مشورہ دیں گے کہ وہ احتیاط کے ساتھ اس طرح کی سڑکوں پر سفر کریں۔‘
کمبریا پولیس کے ایک کمیونیکیشن آفیسر نیل گراہم نے کہا کہ ’لوگوں کو خود کو چیلنج کرنے کے لیے راستہ تلاش نہیں کرنا چاہیے۔‘
اور پھر بھی دوسروں کے لیے یہ مشکل راستے کا لطف اٹھانے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ ایک چیلنج ہے جسے کچھ مہم جو طبیعت والے لوگ قبول کرنا پسند کرتے ہیں۔
لیک ڈسٹرکٹ میں اس پہاڑی رستے کی یہ پیچ دار 13 میل لمبی سڑک کبھی ایک دم سے اترتی ہے کبھی ایک دم سے چڑھتی ہے۔
قریبی منکاسٹر قلعے کے مالک، پیٹر فراسٹ پیننگٹن، نے سینکڑوں بار ہارڈ ناٹ پر ڈرائیونگ کی ہے اور اسے ‘پوری دنیا میں گاڑی چلانے، سائیکل چلانے یا چلنے کے لیے سب سے دلچسپ اور ناقابل یقین سڑکوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اسے ہر کسی کی زندگی کے ان کاموں کی اُس فہرست میں ہونا چاہیے جو وہ کرنا چاہتا ہے۔’
جب پول اپنے چھٹی پر آنے والے مہمانوں کو خبردار کر سکتا ہے، تو وہ خود یہ کہتے ہوئے راستہ اختیار کرنے کا انتخاب کرتا ہے کہ ‘مجھے اس راستے پر ڈرائیونگ بہت پسند ہے۔ یہ دلچسپ، چیلنجنگ، خوبصورت، کبھی کبھی خوفناک لیکن کبھی بھی بور نہیں کرتی ہے۔ آپ یقینی طور پر کار چلاتے ہوئے سٹیئرنگ پر نہیں سوئیں گے۔’
اس خطرناک سڑک پر گاڑی چلانا کیوں پسند کیا جاتا ہے؟
جیسے ہی ہارڈ ناٹ اور اس کی پہلی منزل گرین برن بیک جھیل کے بعد رائنوز پاس سے اوپر چڑھتی ہے، خطروں کے نشانات ڈرائیوروں کو خبردار کرتے ہیں، ‘تنگ سڑک۔ خطرناک موڑ’، وغیرہ ۔ لیکن اگر آپ یہاں تک پہنچ گئے ہیں، تو کوئی متبادل راستہ یا واپسی کا راستہ نہیں ہے۔ آپ کو پلوں کی بہت ہی کم چوڑائی کے مضحکہ خیز تنگ راستوں کے ایک سلسلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سڑک کی ٹوٹی ہوئی سطح، سینکڑوں فٹ نیچے پہاڑ کے کنارے کھردری مٹی چٹانوں پر گرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
ہارڈ ناٹ کا سب سے مشکل حصہ چند میل سے بھی کم ہے لیکن یہ سطح سمندر سے 1,037 فٹ بلند ہے۔ کچھ جگہوں پر چڑھائی ایسی ہے ‘یہ راستہ کاروانوں کے لیے نامناسب’ ہے کا بورڈ ایک مزاق لگتا ہے۔
یہاں پر ڈھلوان سوئٹزرلینڈ کے پہاڑی راستوں سے اور ٹور ڈی فرانس، گیرو ڈی اٹالیا اور یورپ کے دوسرے عظیم الشان سائیکلنگ ٹورز کی مشہور ڈھلوانوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ چند سینیئر پروفیشنل سائیکل سواروں کی فٹنس پر بنائی جانے والی 2019 کی یوروسپورٹ کی دستاویزی فلم میں اس راستے کو انگلینڈ کی مشکل ترین چڑھائی کہا گیا ہے۔ ایک ‘اوسط’ سائیکل سوار کو ہارڈ ناٹ سے گزرنے کی تیاری کے طور پر چھ ہفتے کی سخت ماہرانہ تربیت دی گئی۔ وہ پھر بھی اسے پاس کرنے میں ناکام رہا۔
ہارڈ ناٹ کے خطرناک ترین موڑ اور چڑھائیاں ٹور ڈی فرانس اور گیرو ڈ آٹالیا کے راستوں سے زیادہ دشوار گزار ہیں۔
ہارڈ ناٹ پاس کا میرا پہلا تجربہ رائل ایئر فورس کی ایک انتہائی پراعتماد ٹیم کے ساتھ ایک مسافر کے طور پر ہوا تھا۔ ہم ‘تھری پیکس چیلنج’ (تین چوٹیوں کو سر کرنے کی مہم) کے حصے کے طور پر اسکیفیل پائیک کی طرف جارہے تھے، جس میں شرکا 24 گھنٹے میں انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بہت سے سیاحوں کی طرح ہم سڑک کی اصل نوعیت جان کر حیران رہ گئے اور ہم ایک طوفانی صبح کے اندھیرے میں پانی کے طوفانوں کے درمیان تنگ راستوں سے گزرے۔ ڈرائیونگ آفیسر نے ان حالات سے نمٹنے کے لیے کافی جدوجہد کی اور ہماری کار کا انجن چیخنے لگا کیونکہ پہیے بار بار پھسل رہی تھے۔
میرا دوسرا دورہ ایک بزرگ تاجر کے ساتھ ان کی قابل فخر نئی جیگوار میں تھا۔ میں نے اسے ڈھلوان کے بارے میں خبردار کیا تھا لیکن اس نے کہا تھا کہ اس کی چمکتی ہوئی جیگوار اس کمبرین ڈھلوان سے نمٹ سکتی ہے۔
بہرحال ہارڈ ناٹ درہ کے کنارے کو چھونے کے چند سیکنڈوں بعد وہ اس طرح کی سڑک پر کار چلا رہا تھا جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ اس کی چوڑی اور آرام دہ سہولتوں سے بھری ہوئی لگژری سیلون گاڑی اس سڑک کے لیے مکمل طور پر غیرمناسب تھی۔
سرخ چہرے اور ہانپتے ہوئے اس نے سانس بحال کرنے کے لیے ایک پتھریلے کنارے پر اپنی کار روکی۔ پھر ہم بہت ہی آہستہ رفتار سے پہاڑی کے دامن کی جانب روانہ ہوئے۔
اگر ایک گیئر بھی غلط لگ جائے تو کار واپس ڈھلوان پر لُڑک سکتی ہے۔
پھر کچھ سال پہلے، میں اس خطرناک راستے کے سفر پر پر اپنی کار میں نکلا جو 20 سالہ پرانی معمولی سی وولوو کار تھی۔
بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید میں پیچھے کی طرف گر گیا ہوں، لیکن اگر آپ کی کار 100 فیصد ٹھیک ہے، موسم ٹھیک ہے اور آپ گیئر چینج ٹھیک طریقے سے کرتے ہیں تو یہ سفر ممکن ہے۔
سمارٹ موٹر ویز اور آٹومیٹک کاروں کے اس دور میں میرے جیسے ڈرائیونگ سے محبت کرنے والوں کے لیے ہارڈ ناٹ ایک ایسے وقت کی یاد کی نمائندگی کرتا ہے جب آپ کو سڑک پر اس طرح توجہ مرکوز کرنی پڑتی تھی جیسے آپ کی زندگی اس پر منحصر ہو اور حیران ہوں کہ کیا آپ کی کار منزل تک پہنچا دے گی۔
برطانیہ کی اکثر سڑکوں کے برعکس یہ مختصر سڑک ہر بار ڈرائیونگ کا ایک یادگار تجربہ پیش کرتی ہے۔ یہ انگلینڈ میں پرانی طرز کی ڈرائیونگ کا ایک تجربہ ہے۔
درحقیقت ہارڈ ناٹ کی اس چھوٹی سڑک کی ایک لمبی اور ایک رنگین تاریخ ہے۔ اس سڑک کا اصل راستہ رومیوں نے سنہ 110 عیسوی کے آس پاس بچھایا تھا اور پاس کے بالائی حصے میں اپنا ایک مضبوط سا قلعہ بنایا ہوا تھا جسے آج ہارڈ ناٹ فورٹ کہا جاتا ہے۔
قلعے کی باقی ماندہ پتھر کی دیواریں انگریزوں کا قومی ورثہ کہا جاتی ہیں جس کے جھرنے کے پار صاف نظارے ہیں اور یہ سب کچھ برطانیہ میں دور دراز رومن چوکیوں میں سے ایک بچی ہوئی جگہ ہے۔
پانچویں صدی میں رومیوں کے جانے کے بعد یہ سڑک ایک گھوڑے اور خچر کے کچّے راستے کے طور پر اس وقت تک استعمال ہوتی رہی جب تک کہ مقامی ہوٹلرز ایسوسی ایشن نے سنہ 1880 کی دہائی میں اس سڑک کی بہتری کے لیے، اس امید پر کہ گھوڑوں اور گاڑیوں کے خوبصورت سفر کی حوصلہ افزائی کی جائے، اس کی مرمت کے لیے رقم دینے سے انکار کیا۔ چند سال بعد اس سکیم کو سرے سے ترک کر دیا گیا۔
یہ درّہ رومن زمانے کے ایک قدیم قلعے ہارڈناٹ کی جانب جاتا ہے۔
یہ راستہ سنہ 1913 تک موجود نہیں تھا۔ اس کے بعد پہلی موٹر کار ایسکڈیل کے آسان راستے کی طرف سے گزرنا شروع ہوئیں۔ بعد میں ہارڈ ناٹ کا ڈھلوانی میدان دوسری جنگ عظیم کے دوران ٹینکوں کی طاقت کو جانچنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ان کی سٹیل کی پٹریوں نے سڑک کو اتنا خراب کیا کہ اسے دوبارہ بنانا پڑا تھا۔
آج دھوپ والے دن اس سڑک پر بہتر طریقے سے سفر کیا جا سکتا ہے لیکن ویسٹ کمبرین کی ڈھلوان میں ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ ایک اوسط دن میں بارش، تیز ہواؤں اور پھسلن والی زمین ہوتی ہے۔ لیکن کسی برے دن اس سڑک پر سفر انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
تاہم اس پر سفر کے دوران کار کے سٹیئرنگ اور گیئر کو تبدیل کرنے کا ڈرائیور کو انعام نایاب، جنگلی خوبصورتی کے ایک اچھوتے پہاڑی منظر تک رسائی کی صورت میں ملتا ہے۔
آبشاروں، چٹانوں اور جھرنوں کے اس پار اچانک حیرت انگیز نظارے اتنے ہی حسِین ہوں گے جیسے رومیوں نے یہاں دیکھیں ہوں گے۔ چٹانیں دونوں طرف سے بادلوں میں گِھری نظر آتی ہیں جبکہ بھیڑیں اعتماد کے ساتھ اس سڑک پر گھومتی نظر آتی ہیں۔ وہ ٹریفک کی فکر نہیں کرتیں۔ آخر ایک کار اس جگہ کے لیے ایک اجنبی شے ہے۔
Comments are closed.