روانڈا منصوبہ کیا ہے؟
اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں پناہ کے متلاشی چند افراد کو روانڈا بھجوایا جائے گا جہاں ایک پانچ سالہ معاہدے کے تحت ان کے دعووں کی جانچ پڑتال ہو گی۔اگر ان افراد کے دعوے کامیاب ہوئے تو ان کو انھیں پناہ گزین کا درجہ دیا جائے گا اور برطانیہ میں رہائش کی اجازت بھی ملے گی۔ اگر ان افراد کے دعوے کامیاب نہیں ہوتے تو وہ روانڈا میں رہائش پذیر ہونے کے لیے کوئی اور راستہ تلاش کر سکیں گے یا پھر کسی تیسرے محفوظ ملک میں پناہ حاصل کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔
برطانیہ میں حکومتی وزرا کے درمیان اس معاملے پر بحث ہو رہی ہے کہ آیا اس منصوبے پر عملدرآمد سے سمندر کے زریعے چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ تک پناہ کی تلاش میں آنے والے افراد کی تعداد میں کمی ہو گی۔،تصویر کا ذریعہReuters
کتنے افراد کو روانڈا بھجوایا جا سکتا ہے؟
اس منصوبے کے تحت یکم جنوری 2022 کے بعد ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے کسی بھی فرد کو روانڈا بھجوایا جا سکتا ہے اور ان افراد کی تعداد کی کوئی حد متعین نہیں۔واضح رہے کہ اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں پناہ کے خواہشمند افراد کی پہلی پرواز جون 2022 میں روانڈا جانی تھی تاہم اس منصوبے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا گیا تھا جس کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا۔ اب تک برطانیہ میں پناہ کے خواہش مند کسی بھی فرد کو روانڈا نہیں بھجوایا گیا۔22 اپریل کو وزیر اعظم رشی سوناک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ روانڈا جانے والی پہلی پرواز 10 سے 12 ہفتوں میں روانہ ہو گی۔ اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ پروازوں کا آغاز 2024 کے موسم بہار میں ہو گا۔رشی سوناک نے ممکنہ طور پر روانڈا بھجوائے جانے والے افراد کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے معزرت کر لی تھی تاہم انھوں نے کہا تھا کہ ہر ماہ متعدد پروازیں روانہ ہوں گی۔وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ایک فضائی اڈے کو اسی کام کے لیے مختص کیا گیا ہے اور کمرشل چارٹر طیارے بھی بک کر لیے گئے ہیں۔انھوں نے بتایا تھا کہ اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں پناہ گزینوں کے تقریبا 2200 مراکز کو بند کیا جائے گا اور 200 تربیت یافتہ افراد ان کے مقدمات پر کام کریں گے۔ان کے مطابق 25 عدالتوں میں 150 جج پانچ ہزار دن تک قانونی معاملات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔رشی سوناک کے مطابق 500 تربیت یافتہ افراد غیر قانونی افراد کو روانڈا تک لے جانے کے لیے تیار ہیں جبکہ 300 مذید افراد کو تربیت فراہم کی جائے گی۔
برطانوی سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا تھا اور کیا روانڈا محفوظ ہے؟
نومبر 2023 میں برطانوی سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ دیا تھا کہ روانڈا منصوبہ غیر قانونی ہے۔عدالت نے کہا تھا کہ پناہ کے متلاشی افراد، جن کے مسائل حقیقی ہیں، کو ان کے ممالک واپس بھجوانے کا خطرہ موجود ہے جہاں ان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔عدالت کے مطابق یہ منصوبہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو تشدد اور غیر انسانی سلوک پر قدغن لگاتا ہے اور برطانیہ بھی اس کنونشن پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔عدالت نے روانڈا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور ماضی میں تارکین وطن کے ساتھ سلوک کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی۔جج نے کہا کہ 2021 میں برطانوی حکومت نے خود روانڈا پر ماورائے عدالت ہلاکتوں اور حراست میں اموات سمیت جبری گمشدگی اور تشدد کی وجہ سے تنقید کی تھی۔عدالت نے 2018 کے ایک واقعہ پر روشنی ڈالی جب روانڈا کی پولیس نے احتجاج کرنے والے پناہ گزینوں پر فائرنگ کی تھی۔،تصویر کا ذریعہReuters
روانڈا بل کیا ہے؟
برطانوی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کروایا کہ روانڈا ایک محفوظ ملک ہے۔اس قانون کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی منظوری درکار ہو گی جس کے تحت عدالتوں کو حکم دیا جائے گا کہ وہ انسانی حقوق ایکٹ کے چند اہم حصوں کو نظر انداز کر دیں تاکہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود منصوبے پر عملدرآمد ممکن بنایا جا سکے۔اس بل کے تحت عدالتوں کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ پناہ گزینوں کو روانڈا بھجوانے کے راستے میں بننے والی کسی اور برطانوی یا بین الااقوامی قانون کو بھی نظر انداز کریں۔چند برطانوی اراکین اسمبلی نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیوں کہ ان کی نظر میں یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔
پارلیمنٹ میں روانڈا بل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
17 جنوری کو ہاؤس آف کامنز نے اس بل کو چند قدامت پسند ممبران اسمبلی کی مخالفت کے باوجود منظور کیا لیا تھا۔اس کے بعد سے یہ بل ہاؤس آف لارڈز اور ہاؤس آف کامنز کے درمیان سفر کر رہا ہے کیونکہ اس میں تبدیلیوں کے لیے ووٹ دیا گیا لیکن ہاؤس آف کامننز میں ان مجوزہ تبدیلیوں کو مسترد کر دیا گیا۔حکومتی اکثریت کی وجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ بدھ کے دن یہ بل آخری مراحل طے کر لے گا۔پناہ گزینوں کی حمایت کرنے والی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ قانونی طور پر اس بل کے خلاف جلد سے جلد عدالت سے رجوع کریں گے۔
روانڈا کے ساتھ نیا برطانوی معاہدہ کیا ہے؟
برطانوی حکومت نے روانڈا کے ساتھ ایک نیا معاہدہ بھی کیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ اس معاہدے کے تحت اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ روانڈا بھجوائے جانے والے افراد کو ان کے ملک واپس نہیں بھیجا جائے گا۔اس معاہدے کے تحت ایک نئی خودمختار مانیٹرنگ کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ روانڈا شرائط پر عمل درآمد کرے اور برطانوی جج اپیل کے عمل میں شریک ہوں گے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
روانڈا منصوبے پر کتنا خرچ آئے گا؟
برطانوی حکومت نے 2023 کے اختتام پر روانڈا کو 240 ملین پاؤنڈ کی رقم ادا کی تھی تاہم نیشنل آڈٹ آفس کے مطابق مجموعی طور پر پانچ برس میں روانڈا کو 370 ملین پاؤنڈ دیے جائیں گے۔اگر 300 سے زیادہ افراد کو روانڈا بھیجا گیا تو برطانیہ ملک کی معاشی مدد کے طور پر 120 ملین پاؤنڈ الگ سے دے گا جبکہ ہر فرد کی منتقلی کے لیے 20 ہزار پاونڈ کی ادائیگی بھی کی جائے گی۔اس کے علاوہ روانڈا بھجوائے جانے والے ہر فرد کے لیے ڈیڑھ لاکھ پاونڈ کی رقم ادا کی جائے گی۔ ان اعداد و شمار میں وہ رقم شامل نہیں جو ہر اس شخص کو دی جائے گی جو رضاکارانہ طور پر روانڈا جانے کی حامی بھرے گا۔ماضی میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پناہ کے خواہشد مند کسی فرد کو برطانیہ میں رکھنے کے مقابلے میں کسی تیسرے ملک منتقل کرنے پر 63 ہزار پاؤنڈ زیادہ لاگت آئے گی۔وزیر اعظم رشی سوناک نے ماضی میں دعوی کیا تھا کہ روانڈا منصوبے سے برطانیہ کو اربوں کی بچت ہو گی تاہم انھوں نے ان اعداد و شمار کی وضاحت پیش نہیں کی۔برطانوی معیشت کو پناہ گزینوں کی وجہ سے سالانہ چار ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوتا ہے جس میں فی دن ہوٹل کی رہائش پر آٹھ ملین پاؤنڈ کا خرچہ بھی شامل ہے۔روانڈا کے صدر پال کاگامے نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ کسی بھی پناہ گزین کو نہیں بھجوائے گا تو وہ ادا کی جانے والی رقم واپس کر دیں گے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.