سر ٹونی رڈاکن: برطانیہ میں 20 سال میں پہلی مرتبہ نیول چیف مسلح افواج کے سربراہ مقرر
برطانیہ میں 20 سال میں پہلی مرتبہ بحریہ کے سربراہ کو تمام مسلح افواج کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
پچپن سالہ ایڈمرل سر ٹونی رڈاکن 30 نومبر کو جنرل سر نِک کارٹر کے عہدے کی مدت پوری ہونے پر یہ عہدہ سنبھالیں گے۔
خبر رساں ادارے پی اے نیوز کے مطابق برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا کہ اُنھیں سر ٹونی کو نئے عہدے پر مقرر کر کے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کیونکہ اُنھوں نے خود کو ‘نہایت قابل ملٹری لیڈر’ ثابت کیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ‘ایڈمرل سر ٹونی زبردست تبدیلیوں کے دور میں مسلح افواج کی قیادت کریں گے اور اس دوران وہ اُن اقدار اور معیارات کی پاسداری کریں گے جن کے لیے برطانوی افواج کی دنیا بھر میں عزت کی جاتی ہے۔’
اس عہدے کے لیے رڈاکن کے مدِ مقابل 55 سالہ جنرل سر پیٹرک سینڈرز کو تصور کیا جا رہا تھا جو برطانوی فوج کی سپیشل فورسز اور سائبر آپریشنز کے نگراں ہیں۔
اُن کے اتحادیوں کی دلیل تھی کہ اُن کے پاس آپریشنز کا سر ٹونی رڈاکن کے مقابلے میں زیادہ تجربہ ہے۔
اُن کے علاوہ اس دوڑ میں آرمی کے سربراہ جنرل سر مارک کارلٹن سمتھ اور فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سر مائیک وگسٹن بھی شامل تھے۔
،تصویر کا ذریعہPA Media
نئے فوجی سربراہ کون ہیں؟
سر ٹونی کو جون 2019 میں فرسٹ ’سی لارڈ‘ اور چیف آف دی نیول سٹاف مقرر کیا گیا تھا۔
اُنھوں نے 1990 میں کمیشن حاصل کیا اور وہ ایران عراق ٹینکر جنگ، فاکلینڈز میں سکیورٹی ذمہ داریوں اور ہانگ کانگ اور کیریبیئن میں سمگلنگ کی روک تھام میں کردار ادا کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اس کے علاوہ وہ عراق کے تین دورے بطور کمانڈر کر چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا ‘میں اگلا چیف آف ڈیفینس سٹاف مقرر کیے جانے پر نہایت ممنون ہوں۔ برطانیہ کا دفاع اور اس کی حفاظت کرنے والے انتہائی قابل لوگوں کی قیادت کرنا میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہوگا۔’
رڈاکن تعلیم کے اعتبار سے بیرسٹر ہیں مگر سنہ 1990 سے نیوی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سر ٹونی رڈاکن نے ستمبر میں جیمز بانڈ سیریز میں مشہورِ زمانہ برطانوی جاسوس کا کردار ادا کرنے والے ڈینیئل کریگ کو بحریہ کا اعزازی کمانڈر بنایا تھا۔
برطانوی بحریہ نے رواں سال بحر الکاہل کے خطے میں ایچ ایم ایس کوئین الزبتھ طیارہ بردار بیڑا اور کئی جنگی جہاز تعینات کیے ہیں جن کا مقصد خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا جواب دینا ہے۔
چین دنیا میں سب سے بڑی بحریہ کا حامل ہے اور بحری قوت کو چین سے مقابلے کے لیے نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ ماہ برطانیہ نے آکس نامی سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت برطانیہ اور امریکہ آسٹریلیا کو طویل فاصلہ طے کرنے والی جوہری آبدوزیں فراہم کریں گے۔
مسلح افواج کے سربراہ کے انتخاب کا مرحلہ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہا جس کی ابتدا وزیرِ دفاع بین والیس کی زیرِ سربراہی وزارتِ دفاع کے ایک پینل کے سامنے انٹرویوز سے ہوئی۔
اس کے بعد وزیرِ دفاع نے وزیرِ اعظم کو نام تجویز کیے جن میں سے بورس جانسن نے اپنا حتمی اختیار استعمال کرتے ہوئے سر ٹونی رڈاکن کا تقرر کیا۔
Comments are closed.