برطانیہ میں میکڈونلڈز پر جنسی بدسلوکی کے الزامات: ’سینیئر مینیجر نے مجھے بار بار سیکس کرنے کا کہا‘

میکڈونلڈز

،تصویر کا ذریعہPA MEDIA

  • مصنف, نور ننجی اور زوئی کانوے
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

بی بی سی کی جانب سے برطانیہ میں فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز کے آؤٹ لیٹس میں جنسی استحصال کے دعووں کے انکشاف کے بعد بھی وہاں ملازمت کرنے والی 18 سال کی ازی کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی وہاں ’مکرو رویے‘ دیکھ رہی ہیں۔

ہماری گذشتہ تحقیقات کے بعد سے ازی ان 160 افراد میں سے ایک ہیں، جنھوں نے نئے الزامات کے ساتھ بی بی سی سے رابطہ کیا۔ ان الزامات میں جنسی حملے، ہراسانی، نسل پرستی اور بلئینگ کے دعوے ہیں۔

میکڈونلڈز کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسے طرز عمل کو ختم کرنے کا ’تہیہ‘ کر رکھا ہے، جو اس درجے سے کم ہیں، جس کی توقع ہمارے ملازمین سے کی جاتی ہے۔

یہ الزامات تب سامنے آ رہے ہیں جب میکڈونلڈز کے متعدد سابق ملازمین نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ کمپنی کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ملازمین میکڈونلڈز پر الزام لگاتے ہیں کہ کمپنی ان کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔

بی بی سی نے پانچ مہینے پہلے برطانیہ میں میکڈونلڈز کے مختلف ریستوران میں کام کرنے والے ملازمین سے بات کی تھی، جن میں ایسے ملازمین بھی تھے جن کی عمر 17 سال تھی۔ ان ملازمین نے بتایا تھا کہ انھیں تقریباً باقاعدگی سے ہراساں اور نامناسب انداز میں چھوا جاتا ہے۔

جولائی میں ہماری تحقیقات شائع ہونے کے بعد سے 160 لوگوں نے بی بی سی سے رابطہ کر کے ایسی مزید کہانیاں بتائی ہیں۔

یو کے ایکویلیٹی واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ بی بی سی کی خبر شائع ہونے کے بعد بنائی جانے والی ہاٹ لائن پر تقریباً 200 لوگوں نے ان سے رابطہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہراسانی کے نئے الزامات باعث ’تشویش‘ ہیں اور وہ میکڈونلڈز کے ساتھ اپنے موجودہ قانونی معاہدے کو آگے بڑھانے کے بارے میں ’متعدد آپشنز‘ پر غور کر رہے ہیں۔

میکڈونلڈز کے برطانیہ میں 450 ریستوران ہیں، جن میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں۔

میکڈونلڈز کے پاس برطانیہ کی سب سے کم عمر افرادی قوت بھی ہے، جس کے تین چوتھائی عملے کی عمر 16 سے 25 سال کے درمیان ہے۔ بہت سے لوگوں کی یہ پہلی ملازمت ہوتی ہے۔

زیادہ تر لوگ براہ راست میکڈونلڈز کے ملازم نہیں ہوتے کیونکہ کمپنی فرنچائز سسٹم چلاتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انفرادی آپریٹرز کو آؤٹ لیٹس چلانے اور لوگوں کو ملازمت پر بھرتی کرنے کا لائسنس دیا جاتا ہے۔

’کچھ نہیں بدلا‘

ایڈ نے کہا کہ میک ڈونلڈز کے ایک سینئر مینیجر نے ان سے بار بار جنسی تعلقات کے لیے کہا
،تصویر کا کیپشن

ایڈ نے بتایا کہ میکڈونلڈز کے ایک سینیئر مینیجر نے ان سے بار بار سیکس کرنے کو کہا

ازی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے مرد کولیگز نے ان کے سامنے کھل کر اپنے جنسی تعلقات کے بارے میں بات کی۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ ’صرف انداز گفتگو کی بات نہیں بلکہ یہ قابل قبول نہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ بی بی سی کی خبر شائع ہونے کے بعد سے سینیئر مینجمینٹ میں سے کسی نے بھی ملازمین سے بات نہیں کی کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔

ازی کی بہن لیو بھی مشرقی انگلینڈ کے علاقے میں اسی سٹور میں کام کرتی تھیں لیکن انھوں نے گرمیوں میں اسے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

ازی کہتی ہیں کہ ’یہاں رویہ بالکل ویسا ہی ہے، یہ بالکل بھی تبدیل نہیں ہوا۔‘

لیو نے ہمیں بتایا کہ جنسی استحصال اور بلیئنگ کے ماحول کی وجہ سے انھوں نے کام چھوڑا۔ انھوں نے بتایا کہ سینیئر مینیجرز میں سے ایک نسل پرست تھا اور اس نے ایک نئے سکھ ملازم کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا۔

’سینیئر مینیجر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے لوگ ہمارے اوپر دھماکے کرتے ہیں۔‘

لیو کا کہنا ہے کہ ’مجھے یہ سن کر کراہت محسوس ہوئی۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ کیسے دوسرے لوگوں کے لیے مثال بن سکتے ہیں جب آپ کھلے عام ایسی بات کر رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’سینیئر مینیجر نے مجھے بار بار سیکس کا کہا‘

بی بی سی کی تحقیقات کے بعد قانونی فرم ’لی ڈے‘ نے بتایا کہ ان سے مکیڈونلڈز کے عملے میں سے کئی لوگوں نے رابطہ کیا جنھوں نے کہا کہ وہ ان کی جانب سے قانونی کارووائی شروع کریں۔

ان کے ایک کلائنٹ ایڈ کی عمر 16 سال تھی جب انھوں نے جنوبی انگلینڈ میں میکڈونلڈز کی ایک برانچ میں اس سال کے آغاز پر کام کرنا شروع کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ایک سینیئر مینیجر نے ان سے بار بار سیکس کرنے کا کہا۔

ایڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ غلیظ ہے، اس سے کراہت آتی ہے اور یہ خوفناک ہے کہ کام کی جگہ پر اتنی طاقت رکھنے والا کوئی شخص میرے جیسے 16 سال کے بچے سے ایسا کچھ کہہ سکتا ہے۔‘

ایڈ نے کہا کہ انھوں نے ایک سینیئر مینیجر کو بتایا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے لیکن مینیجر نے انھیں متنبہ کیا کہ اگر انھوں نے اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا تو انھیں ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ ترقی کے اہل نہیں رہیں گے۔

’مجھے پیچھے چھوا گیا‘

ریچل 17 سال کی تھیں جب انھیں مکیڈونلڈز میں اپنی پہلی ملازمت ملی۔ ان کا کہنا ہے وہاں ایک مینیجر نے انھیں نامناسب انداز میں پیچھے چھوا۔

ریچل نے بتایا کہ وہاں کا ماحول ’زہریلا‘ تھا اور مرد ملازمین نامناسب تبصرے کرتے تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے کمپنی کی سٹاف سپورٹ سروس کی ای میل پر اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کی اطلاع دی لیکن انھیں اس کا کبھی جواب نہیں ملا اور مارچ 2021 میں انھوں نے نوکری چھوڑ دی۔

انھوں نے کہا کہ ’اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مکیڈونلڈز کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے میکڈونلڈز کے خلاف قانونی کارروائی کا ارادہ رکھنے والے گروہ میں اس لیے شمولیت اختیار کی تاکہ جو لوگ وہاں بھرتی ہونا چاہتے ہیں انھیں ملازمت شروع کرنے سے پہلے یہ سب معلوم ہو۔

لی ڈے میں ایک پارٹنر کرن ڈاؤرکا نے کہا کہ میکڈونلڈز میں جنسی استحصال اور ہراساں کیے جانے کی کہانیاں ’پریشان کن‘ تھیں۔

’ہمارا خیال ہے کہ ان کے پاس قانونی کارروائی کا راستہ موجود ہے اور ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

برطانیہ اور آئرلینڈ میں میکڈونلڈز کے چیف ایگزیکٹیو الیسٹر میکرو نے کہا کہ جولائی میں بی بی سی کی تحقیقات کے بعد انھوں نے فوری طور پر مسئلے ’سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا حکم دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں نے کمپنی میں آزادانہ تحقیقات، شکایات کے عمل کے آڈٹ اور ضابطہ اخلاق کے جائزے کے پروگرام کا آغاز کیا ہے اور کئی معاملات میں مکمل تادیبی سماعتوں کا آغاز کیا۔

’اس کے ساتھ ساتھ ہم نے کمپنی کے باہر سے ایسے ماہرین کو مقرر کیا ہے جو ہمارے ملازمت کے طریقوں اور تادیبی کارروائی کے طریقہ کار کا آزادانہ طور پر جائزہ لیں گے۔ یہ عمل جاری ہے اور ہم اس جائزے کے ذریعے سامنے آنے والے نئے مناسب اقدامات کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں یہ سمجھنے کے لیے پرعزم ہوں کہ ہم مزید کیا کر سکتے ہیں۔‘

’میں ذاتی طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ ہماری توجہ میں لائے جانے والے تمام کیسسز کی جلد اور اچھی طرح سے تفتیش کی جائے۔ جہاں ہمارے معیار کی خلاف ورزی ہوئی یا جہاں ہمارے عمل میں کمی آئی، میں وہاں تبدیلی لاؤں گا۔ میں جانتا ہوں کہ (اس موضوع پر) بولنے کے لیے بہت ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ میری اولین ترجیح ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم جو کچھ سنتے ہیں اس پر تیزی سے اور فیصلہ کن طور پر عمل کریں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ