برطانیہ میں اب جج بھی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔ لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں ججوں کو چیٹ جی پی ٹی کے استعمال سے متعلق گائیڈلائنز جاری کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جوڈیشل آفس کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت، طویل ٹیکسٹ کا خلاصہ کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور چیٹ بوٹ ریسرچ کیلئے مناسب نہیں۔
جوڈیشل آفس نے مزید کہا کہ چیٹ بوٹ ایسے مقدمات اور قانونی ٹیکسٹ بھی بنا سکتا ہے جو وجود ہی نہیں رکھتے۔
جبکہ ماسٹر آف دی رولز سر جیفری ووس نے اس حوالے سے کہا کہ ٹیکنالوجی تیزی سے آگے جائے گی، عدلیہ کو بھی سمجھنا ہوگا کہ کیا ہو رہا ہے۔
سرجیفری ووس نے کہا سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آرٹیفیشل انٹلی جنس غلط کے ساتھ درست جوابات بھی دیتی ہے۔
Comments are closed.