لندن: برطانوی حکومت کے تعاون سے دنیا کی سب سے پہلی اسپیس بیٹری بنائی جائے گی جو امیریسیئم-241 سے چلتی ہوگی۔
امیریسیئم نامی عنصر انسان کی بنائی ہوئی ایک تابکار دھات ہے جو معمول کی صورتحال میں ٹھوس شکل رکھتی ہے۔
یہ دھات تب بنتی ہے جب پلوٹونیم نیوکلیئر ری ایکٹرز میں یا نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربوں کے دوران نیوٹرونز کو جذب کر لیتا ہے۔ امیریسیئم-241 اس عنصر کا سب سے عام آئیسوٹوپ ہے۔
ایٹمی خلائی بیٹریاں جن کو ریڈیو آئیسوٹوپ پاور سسٹم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ان کے اندر جب تابکاری کم ہوتی ہے تو یہ گرمائش خارج کرتی ہیں۔
یہ بیٹریاں کئی دہائیوں تک بغیر کسی مرمت کے مسلسل کام کر سکتی ہیں اور یہ خصوصیت ان کو طویل مسافت کے خلائی سفر کے لیے موزوں بناتی ہے۔
برطانیہ کی نیشنل نیوکلیئر لیبارٹری اور خلائی ایجنسی کی جانب سے بیٹری بنانے کے متعلق اعلان جمعے کے روز کیا گیا۔
برطانوی خلائی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر کی خلائی ایجنسیوں کی جانب سے بیٹریوں کو مشن کے لیے بنیادی ٹیکنالوجی قرار دیا جاتا ہے۔
ناسا کے تمام اپولو مشنز میں ایٹمی بیٹری نصب تھی۔ اسی طرح مریخ پر جانے والے روور پر بھی یہی بیٹری لگی ہے۔
Comments are closed.