برطانوی پولیس کے ارب پتی روسیوں کے گھروں پر چھاپے
- گارڈن کوریرا
- سیکیورٹی نامہ نگار ، بی بی سی نیوز
برطانیہ میں جب نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے افسران 17 مئی کو ایک اپارٹمنٹ میں تلاشی لینے پہنچے تو جلد ہی یہ واضح ہو گیا کہ یہ کوئی عام جائیداد نہیں تھی۔
7,000 مربع فٹ (650 مربع میٹر) پر پھیلے ہوئے اپارٹمنٹ ۔ یہ لندن کے امیر ترین حصوں میں سے ایک تھا جس میں تین منزلوں پر محیط سات ’آن سویٹ بیڈ روم‘، ایک اندرونی لفٹ، لاؤنج میں ایک چمکتا ہوا بڑا سا پیانو اور زیر زمین گیراج۔
چھاپہ مارنے والے افسران نے یہ بھی دیکھا کہ اندرونی دروازوں پر کوئی ہینڈل نہیں تھا جو جائیداد کی تقریباً ہر چیز کی طرح، الیکٹرانک طریقے سے کنٹرول کیے جاتے تھے۔
یہ کوئی عام اپارٹمنٹ نہیں تھا اور یہ کوئی عام تلاشی نہیں تھی۔ ہدف جائیداد کا مالک نہیں تھا جو ایک روسی ارب پتی تھا جس پر پابندی عائد تھی۔ ہدف وہ شخص تھا جس کی این سی اے کو مقامی طور پر موصول ہونے والی انٹیلی جنس میں نشاندہی ہوئی تھی۔
اس مقامی نے حال ہی میں اپنے بینک اکاؤنٹ میں 400,000 پاؤنڈ جمع کروائے تھے۔ شبہ یہ تھا کہ یہ جائیداد کی دیکھ بھال اور بلوں کی ادائیگی کے لیے تھا اور یہ امکان کہ یہ رقم اس شخص کی طرف سے آئی تھی جس پر پابندی عائد تھی۔ یہ سب سرچ وارنٹ کا جواز پیش کرنے کے لیے کافی تھا۔
مزید پڑھیے:
اصل میں یہ شبہ صفائی کرنے والے پر تھا، لیکن چھاپے کے بعد مزید تفتیش میں خاندان کے کسی رکن کی طرف شبہ ہوا۔ این سی اے نے ان لوگوں کی شناخت ظاہر نہیں کی جن کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
یہ این سی اے کے اندر ایک نئی ٹیم کا کام ہے جسے ’کے سیل‘ ( k cell ) کہا جاتا ہے۔ K کا مطلب کلیپٹو کریسی ہے۔ کلپٹو کریسی (چورشاہی) ان حکمرانوں کو کہتے ہیں جو اپنے ملک کے وسائل اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کر کے چراتے ہیں۔
این سی اے کا مشن ان لوگوں کی زندگیوں کو دشوار بنانا ہے۔ بی بی سی کو کے ٹیم کے کام تک خصوصی رسائی دی گئی۔
فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد برطانیہ کی حکومت کی طرف سے 1,000 سے زیادہ افراد پر پابندیاں لگا دی گئیں تھیں۔ اگرچہ ان میں سے سبھی برطانیہ میں موجود نہیں تھے، لیکن جن روسیوں کے یہاں اثاثے تھے انہیں منجمد کر دیا گیا۔
ریاست کی طرف سے اثاثے باضابطہ طور پر ضبط نہیں کیے جاتے ہیں، لیکن وہ اس وقت تک استعمال نہیں کیے جا سکتے جب تک کہ فرد ایچ ایم ٹریژری سے خصوصی لائسنس حاصل نہ کر لے جیسا کہ چیلسی فٹ بال کلب کو، جو رومن ابرامووچ کی ملکیت ہے، فروخت کرنے سے پہلے فراہم کیا گیا۔
اور اگر کوئی اور جان بوجھ کر منجمد اثاثے یا فنڈ کا سودا کرتا ہے تو این سی اے تحقیقات کر سکتا ہے۔ یہ کے سیل کی طرف سے کی جانے والی تلاشیوں کی بنیاد ہے، خلاف ورزیوں کے شواہد کی تلاش میں جب کسی کو – جیسے کہ ایک ساتھی یا خاندانی رکن – کو پابندیوں سے بچنے کے لیے رقم دی گئی ہو۔
ان روسیوں کے لیے جنہوں نے پیسے برطانیہ منتقل کیے اور یہاں جائیداد خریدیں – مہنگی جائیدادیں جن کی دیکھ بھال کے لیے مثلا – صفائی ستھرائی، باغبانی، یا ڈرائیوروں تنخواہوں کو پورا کرنے کے لیے جو رقوم درکار ہوتی ہیں وہ دستیاب نہ ہوں تاکہ ان کی زندگیوں کو مشکل بنایا جا سکے۔
سیکیورٹی گارڈز کو بھی ادائیگیاں نہ ہونے ہی کی صورت میں ان محلات میں کوئی بھی داخل ہو سکتا ہے۔ سیکورٹی کے لیے لائسنس نہ ہونے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ مظاہرین ان گھروں میں داخل ہو سکتے ہیں، جیسا کہ مظاہرین مارچ میں پانچ کروڑ پاونڈ کے لندن مینشن جو روسی ارب پتی اور صنعت کار اولیگ ڈیریپاسکا کا تھا اور خالی پڑا تھا اس میں داخل ہو گئے تھے۔
اہم بات یہ ہے کہ مشتبہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات بھی ایسے افراد جن پر پابندیاں عائد ہوں ان پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والوں کو تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں جنہیں معاونین یا سہولت کار کہا جاتا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں ایک اور چھاپے پر، این سی اے افسران وارنٹ پکڑے ہوئے برطانیہ کی کاونٹی سرے میں ایک عظیم الشان حویلی کے سیاہ، آہنی حفاظتی دروازوں پر پہنچ گئے۔ لان سے گزرنے کے بعد، اور پراپرٹی کے عظیم الشان داخلی ہال کے اندر، جو تازہ پھولوں اور فن پاروں سے بھرا ہوا تھا، انہوں نے سیاہ لباس میں ملبوس ایک شخص ملا۔
یہ شخص جائیداد کا مالک وہ روسی شخص نہیں تھا جس پر پابندی عائد تھی۔ اس گھر میں سوئمنگ پول، متعدد شراب خانے (سرخ اور سفید)، اور ایک کمرہ خاص طور پر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پر کھالوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ جس شخص کی تلاش کی گئی وہ ایک برطانوی تھا جس پر شبہ ہے کہ وہ اولیگارچ کا "پیشہ ور سہولت کار تھا” جو ارب پتی کی جانب سے کاروبار اور جائیداد کا انتظام کرتا ہے۔
دسیوں ہزار پاؤنڈز کی نقدی بالآخر اس سہولت کار کے اپنے گھر سے برآمد ہوئی اور ساتھ ہی بینک کھاتوں میں 15 لاکھ پاونڈ ملے، سب کو منجمد کر دیا گیا کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ روسی کے تھے جس پر پابندی عائد تھی۔
ان چند معاملات میں سے ایک جو پہلے منظر عام پر آچکا ہے، مارچ میں برطانوی تاجر گراہم بونہم کارٹر کے بینک اکاؤنٹس پر اکاؤنٹ منجمد کرنے کے احکامات بھی حاصل کیے گئے تھے، اس شبہ کی بنیاد پر کہ رقوم اولیگ ڈیریپاسکا کے اثاثوں سے حاصل کی گئی تھیں۔
سہولت کاروںں میں نجی بینکرز، اسٹیٹ ایجنٹس، ماہر دربان، اکاؤنٹنٹ اور وکیل جیسے پیشہ ور افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ سب اب K-Cell کا ہدف ہیں، جو کرپٹ اشرافیہ کو نشانہ بنانے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
این سی اے کے انٹیلی جنس ڈائریکٹر سٹیو سمارٹ کا کہنا ہے کہ "کلیپٹو کریسی سیل‘ تحقیقات کے ایک سلسلے کی کڑی ہے۔
"ہمارے پاس اس بارے میں اہم تجربہ اور صلاحیت ہے، اور ہم پوشیدہ اور ظاہر دونوں طرح کی صلاحیتوں کا استعمال کر رہے ہیں، اور اپنے کام کو نجی شعبے کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری محکموں اور ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کر رہے ہیں۔”
NCA اس بارے میں بالکل خاموش ہے کہ اس کی تحقیقات میں مدد کرنے کے لیے انٹیلی جنس کہاں سے آتی ہے۔
قانون کے نفاذ میں کامیابی کا تعین عام طور پر عدالتوں کے فیصلوں پر ہوتا ہے۔ لیکن اس ٹیم کا پیمانہ مختلف ہے۔ رویے میں تبدیلی کو اتنی ہی کامیابی کے طور پر دیکھا جاتا ہے جتنا کہ عدالت میں پیش ہونا۔ NCA حکام کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ افراد اپنے کام کے نتیجے میں برطانیہ میں کرپٹ فنڈز کی سرمایہ کاری نہ کرنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ وکلاء جیسے قابل افراد بھی منظور شدہ اولیگارچز کے ساتھ کام کرنے کی بدنامی سے گھبرا تے ہیں.
این سی اے اسٹیٹ ایجنٹوں کے ساتھ بھی مل کر کام کرتی رہی ہے اور ان طریقوں پر نظر رکھے ہوئے ہے جن میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقم کو سرحدوں کے پار منتقل کیا جا سکتا ہے۔
سٹیو سمارٹ کا کہنا ہے کہ "ہم ان اہل کاروں کی چھان بین کر رہے ہیں جو بدعنوان اشرافیہ کے لین دین میں معاونت کرتے ہیں، اور ہم دولت کی نقل و حرکت کو چھپانے کے لیے استعمال ہونے والے کم روایتی ذریعوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جیسے کہ نیلام گھروں کے ذریعے اعلیٰ قیمت کے اثاثوں کی فروخت۔‘
’فرکش پروگرام‘ کا مطلب قواعد و ضوابط کو سخت کرنا بھی ہے – مثال کے طور پر لوگوں کے لیے نجی طیاروں پر برطانیہ میں آنا یا سیکیورٹی گارڈز کو بغیر مناسب سفری دستاویز کے ملک میں لانا۔
لیکن حکام تسلیم کرتے ہیں کہ اہم چیلنجز موجود ہیں۔ وہ افسران جو انتہائی راز داری میں کام کرتے ہیں، وہ سب اس بات سے واقف ہیں کہ ان کا مقابلہ کیا جائے گا۔
ایک افسر کا کہنا ہے کہ ’ہمارے اہداف کے پاس بہت زیادہ دولت ہے اور یہ کرہ ارض پر سب سے زیادہ قانونی چارہ جوئی کرنے والے لوگ ہیں۔”
بھاری وسائل کی مدد اور جب ممکنہ طور پر روسی ریاست کی پشت پناہی بھی حاصل ہو، K-Cell کے اہداف این سی اے کو طویل مقدمات میں الجھا سکتے ہیں۔
سٹیو سمارٹ کا کہنا ہے کہ ’وہ اپنی دولت، اثر و رسوخ اور شہرت کی حفاظت کے لیے بہت پر عزم ہیں۔‘
روسی ارب پتیوں نے اپنی بے پناہ دولت کی اصلیت کو چھپانے اور برطانوی زندگی میں خود کو شامل کرنے کے لیے، نرم قواعد کا فائدہ اٹھایا ہے۔ روسی دولت نے جو پنجے گاڑ لیے ہیں ان کو ختم کرنے میں استقامت اور صبر کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.