سر ڈیوڈ امیس: برطانوی حکمران جماعت کے رکنِ پارلیمنٹ چاقو حملے میں ہلاک
سر ڈیوڈ امیس 40 برسوں سے اپنے حلقے کی نمائندگی کر رہے تھے
برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے دارالعوام کے ممبر سر ڈیوڈ امیس مشرقی انگلینڈ میں ایک چاقو حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق سر ڈیوڈ امیس پر حملہ لے آن سی ایسکس کے ایک چرچ میں ہوا جہاں وہ اپنے حلقے کے لوگوں سے مل رہے تھے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ایک 25 سالہ شخص کو قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور آلہ قتل بھی قبضے میں لے لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 69 سالہ سر ڈیوڈ امیس کے قتل کے سلسلے اسے کوئی اور شخص مطلوب نہیں۔
سر ڈیوڈ امیس ساؤتھ اینڈ ویسٹ کی نمائندگی کرتے تھے اور وہ بیلفریز میتھوڈسٹ چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل سن رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔
سر ڈیوڈ امیس پچھلے تقریباً 40 برسوں سے کنزرویٹو پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ تھے اور پہلی بار 1983 میں بسلڈن سے دارالعوام کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
سر ڈیوڈ امیس 1983 سے اپنے حلقے کی نمائندگی کر رہے تھے۔ وہ شادی شدہ اور پانچ بچوں کے باپ تھے۔
یہ بھی پڑھیے
بیلفریز میتھوڈسٹ چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل سن رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔
ایسکس پولیس نے بتایا کہ ڈیوڈ امیس کو موقع پر ہی ایمرجنسی طبی امداد دی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
برطانیہ کے وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا ہے کہ سر ڈیوڈ امیس ایک عظیم انسان اور عظیم دوست تھے اور انھیں جمہوری کردار ادا کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ رشی سونک نے کہا کہ تشدد نے آج ہم سے ایک باپ، ایک شوہر اور معزز ساتھی چھین لیا ہے۔
سر ڈیوڈ امیس ساؤتھ اینڈ ویسٹ کی نمائندگی کرتے تھے اور وہ بیلفریز میتھوڈسٹ چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل سن رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔
سر ڈیوڈ امیس دوسرے ممبر پارلیمان ہیں جنھیں گذشتہ پانچ برسوں میں ان کے حلقے میں قتل کر دیا گیا ہے۔
سنہ 2016 میں لیبر پارٹی کے ایک اور رکن پارلیمان جو کوکس کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ اپنے حلقے میں ووٹروں سے مل رہی تھیں۔
ساؤتھ اینڈ سے کنزرویٹو جماعت کے کونسلر جان لیمب نے بی بی سی کو بتایا کہ سر ڈیوڈ امیس حلقے میں عوام کے مسائل سننے کے لیے مختلف مقامات پر لوگوں سے ملتے تھے۔
’ان کے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں تھی کہ آپ کون ہیں، آپ کا مذہب کیا ہے، آپ کا کلچر کیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ آپ کی مدد کرتے۔‘
Comments are closed.