galaxy s10 stereo hookup secure hookup site black gay hookup denver hookup airbnb

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کا خفیہ فون جس سے زنانہ آواز نہیں نکلتی تھی

برطانیہ کی سابق خاتون وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کا خفیہ فون برہمس کیسے ایجاد ہوا تھا؟

  • گورڈن کوریرا
  • بی بی سی نیوز

برہمس فون ایک بریف کیس کے اندر
،تصویر کا کیپشن

سنہ 1980 میں ایجاد کیے گئے برہمس فون کا ماڈل

آج کے دور میں تو محفوظ مواصلات کے آلات کے طور پر مختلف طرز کی ایپس سامنے آئی ہیں، جنھیں خرید کر صارف استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن 40 سال پہلے ایک شخص کو خفیہ مشن سونپا گیا تھا کہ وہ اعلیٰ حکام کو انٹیلی جنس بھیجنے کے لیے ایک ایسا محفوظ آلہ بنائے جس کے ذریعے سے ان سے رابطہ ممکن بنایا جا سکے۔ اس شخص نے پہلی بار اپنے اس مشن کے بارے میں بات کی ہے۔

اس مشن کا آغاز چیلٹن ہام کے ایک ڈپارٹمنٹ سٹور سے ہوا، جہاں خریداروں کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔ یہ سنہ 1980 کی بات ہے جب مائیک (اس شخص کے نام کا پہلا حصہ جس کی شناخت ابھی بھی خفیہ ہے) جی سی ایچ کیو کے قریب کام کرتا تھا۔ مائیک نے اس خفیہ مشن کو پورا کرنے کے لیے دو عام بریف کیس خریدے۔

انھیں لیبارٹری میں واپس لے جایا گیا جہاں اس نے اندر کی چیزوں کو پھاڑنا اور پھر انھیں جدید ترین ٹیکنالوجی سے بھرنا شروع کیا۔

اس کے نتیجے میں جو چیز تیار ہوئی اسے برہمس کا کوڈ نام دیا گیا۔

بریف کیس کے طور پر نظر آنے والا یہ برطانیہ کا پہلا پورٹیبل انکرپٹڈ کمیونیکیشن سسٹم تھا، جسے اعلیٰ عہدے داروں کو محفوظ طریقے سے رابطہ یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔

باہمی محفوظ رابطے کا یہ کوئی نیا تصور نہیں تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اگر امریکہ اور برطانیہ کے رہنما محفوظ طریقے سے بات کرنا چاہتے تھے، تو اس انھیں ایک بڑی مشین کے پاس جانا ہوتا تھا، جسے لندن میں ایک اور ڈپارٹمنٹل سٹور کے تہہ خانے میں مستقل طور پر رکھی گئی تھی۔

لیکن سنہ 1980 تک نئی ٹیکنالوجی کا مطلب یہ تھا کہ ایک ڈیوائس کو اتنا چھوٹا بنایا جا سکتا ہے کہ اسے کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہو، اور جو کسی بحرانی صورتحال میں زیادہ لوگوں کے لیے زیادہ مفید بھی ہو۔

دوسری عالمی جنگ میں سگسلے وہ مشین تھی جسے فون کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا
،تصویر کا کیپشن

دوسری عالمی جنگ میں سگسلے وہ مشین تھی جسے فون کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا

برہمس مشین میں بھی وہ سب کچھ ہے، جس کی وجہ سے وہ اب ایک عام ٹیلی فون ہینڈ سیٹ کی طرح دکھائی دیتی ہے لیکن اس کے ایک سرے پر بٹن ہوتا ہے۔ اس بٹن کو دبانے سے بات چیت ڈیجیٹل انداز سے شروع ہو جاتی ہے۔

اس فون پر ایک خاص انکرپشن ہوتی ہے جو بریف کیس میں ایک کاغذی ٹیپ رکھی جاتی ہے جو ہر روز تبدیل ہوتی ہے، وہ فون پر درج ہندسوں کو گھماتی ہے۔ اس کے بعد یہ ایک معمول کی ٹیلیفون کال بن جاتی ہے۔

ایک اور بریف کیس جس کے کاغذ کے ٹیپ پر ایک ہی ‘کی‘ ہوتی ہے وہ فون میسیج کو ظاہر کر سکتی ہے اور دوسرے سرے پر ہندسوں کو مشین جیسی آواز میں تبدیل کر سکتی ہے۔ جو بھی اس فون لائن میں مداخلت کی کوشش کرتا ہے اسے محض ایک ڈیجیٹل آواز سنائی دیتی ہے اور بات کچھ سمجھ نہیں آتی۔

اس فون پر ایک وقت پر ایک ہی شخص بات کر سکتا ہے اور یہ بہت تیز بھی کام کرتا یعنی فی سیکنڈ اس کی رفتار 2.4 کلوبائیٹس ہے جبکہ اس وقت برطانیہ میں موجودہ اوسط براڈ بینڈ کی رفتار سے 21 ہزار سے بھی زیادہ تیز ہے۔

A gloved hand holds a brown telephone handset with a button at the top
،تصویر کا کیپشن

برہمس پر لگا بٹن فون کال کو محفوظ بنانے میں مدد دیتا ہے

مائیک نے اس فون کی خصوصیات پر بات کرتے ہوئے معذرت خواہانہ انداز میں بتایا کہ اس میں بس ایک خامی تھی۔ ہائی فریکوئنسی کی وجہ سے اس فون سے خواتین کی آوازیں صحیح نہیں نکلتی تھیں۔ برہمس فون برطانیہ کی پہلی خاتون وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کے استعمال میں تھا۔

یہیں پر مائیک کا امتحان ختم نہیں ہوا۔

بلکہ وزیراعظم کی طرف سے برہمس کے پہلے باہر ملک ٹیسٹ کے لیے مائیک کو یہ آلہ سوئس الپس کے ایک قلعے تک پہنچانے کے لیے جیمز بانڈ طرز کی ایک اسائنمنٹ دی گئی تھی، جہاں مارگریٹ تھیچر اپنی تعطیلات گزار رہی تھیں۔

مائیک کو جنیوا جانے والی پرواز میں دو نشستوں کے ساتھ ملکہ کا عارضی میسنجر بنایا گیا تھا، ایک اس کے لیے اور ایک فون کے لیے۔ انھیں بتایا گیا کہ ان کی آمد پر ایک بھورے رنگ کا لفافہ اٹھائے ہوئے ایک شخص سے ملاقات ہوگی۔

جیسے ہی وہ قلعے میں پہنچے تو انھیں بندوق کی پیشکش کی گئی۔ انھوں نے یہ بندوق لینے سے انکار کر دیا۔

The silhouette of a man being interviewed by Gordon Corera
،تصویر کا کیپشن

برہمس کے مؤجد کی شناخت اب بھی خفیہ ہے

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

برہمس کو سنہ 1982 کی فاک لینڈز جنگ میں استعمال کیا گیا تھا۔ مارگریٹ تھیچر نے اس کا استعمال وزارت دفاع کے ساتھ جنگ کے اصول طے کرنے کے لیے کیا، اس کے نتیجے میں ارجنٹائن کی بحریہ کے کروزر ایک جنرل بیلگرانو متنازع طور پر سمندر بُرد ہو گئی تھی۔

اسٹیفنی، شناخت نہ ظاہر کرنے کی وجہ سے صرف پہلا نام ہے، ایک خصوصی 24 گھنٹے کی شفٹوں پر کام کر رہی تھیں اور وہ جی سی ایچ کیو میں انٹیلیجنس کے دیکھ رہی تھیں۔

وہ قدرے ناراضگی میں بولیں کہ ‘یہ تو بس مردوں کا ہی ایک کھلونا تھا۔‘ کیونکہ خواتین کارکنوں سے کہا گیا تھا کہ وہ برہمس استعمال نہ کریں۔

لیکن ایک صبح برہمس کی گھنٹی بجی۔ اس وقت شفٹ میں کوئی مرد نہیں تھا۔

لہٰذا، ہم سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا، ‘ٹھیک ہے، دفتر میں کوئی مرد نہیں ہے، اس لیے ہم میں سے ایک کو فون کا جواب دینا پڑے گا۔ تو میں نے جا کر فون اٹھایا۔ دوسری طرف فون پر ایک شخص موصول ہونے والی اطلاع کی تصدیق چاہتا تھا۔

ہمیں معلوم تھا کہ ہر وہ معلومات جو ہم اپنے ساتھیوں کو بھیج رہے تھے وہ اہم ہیں۔ ٹی وی کی خبروں کی صورت اس کی اہمیت اور بھی واضح ہو جاتی تھی۔

Framed photo of Margaret Thatcher
،تصویر کا کیپشن

برہمس کو جنگ کے دوران برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے استعمال کیا تھا

یہ بھی پڑھیے

جزائر فاک لینڈ پر حملے کے بعد جی سی ایچ کیو کو جنگ کے دوران چھ ہزار سے زیادہ انٹیلیجنس رپورٹس تیار کرنے کے لیے اس پر صرف ایک یا دو تجزیہ کاروں کے کام کرنے سے تیزی سے اقدامات اٹھانے پڑے۔

برہمس کا مطلب ہے کہ وہ اکثر ان لوگوں کو تیزی سے فون کر سکتے ہیں جنھیں ان کی ضرورت ہوتی ہے۔

برہمس مشین پر یہ ہدایات موجود ہیں کہ ایمرجنسی کی صورت میں کیا کرنا ہوگا۔

ایسی صورت میں پھر کیا کرنا ہو گا جب آپ بیرون ملک کسی ہوٹل کے کمرے میں بیٹھ کر چپکے سے اس فون کا استعمال کر رہے ہوں اور آپ کو یہ خدشہ ہے کہ آپ پر چھاپہ مارا جائے گا اور ڈیوائس کو پکڑ لیا جائے گا؟

اس حوالے سے مائیک کو وہ آپشنز اچھی طرح سے یاد ہیں۔

مائیک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو پھر یہ ہدایات تھیں کہ آلات کو بند کریں اور پھر اس میں موجود خاص ٹیپ کو ضائع کرنے کا کوئی طریقہ تلاش کریں۔اس ٹیپ کو تباہ کر دیں، جلا دیں اور اگر ایسا ممکن نہ ہو سکے تو پھر اسے کھا لیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.