یورپین دارالحکومت برسلز میں قائم سفارت خانہ پاکستان نے پہلی مرتبہ آج ایک سائنس ڈپلومیسی نیٹ ورکنگ ایونٹ کی میزبانی کی جس میں یورپی یونین میں موجود سائنسی اور سفارتی کمیونٹی کے ممتاز افراد نے شرکت کی۔
یہ تقریب 2018 میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے شروع کردہ سائنس ڈپلومیسی انیشیٹیو کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔
سفارت خانہ پاکستان کے مطابق آج کی اس تقریب نے سائنسی ترقی اور جدت میں باہمی تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے سرحدوں سے ماورا نتیجہ خیز بات چیت میں مشغول ہونے کا موقع فراہم کیا۔
جبکہ اس تقریب میں سفارتی تعلقات کے ذریعے سائنسی تعاون سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی ظاہر کیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ کیلئے پاکستانی سفیر آمنہ بلوچ نے آج کی باہم مربوط دنیا میں سائنس ڈپلومیسی کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کے پاس بین الاقوامی اور بین الحکومتی سائنسی تنظیموں کی موجودگی کے ساتھ ایک بہت بڑا سائنس ڈپلومیسی کا نیٹ ورک موجود ہے جس میں COMSTECH (OIC کی سائنسی اور تکنیکی تعاون پر وزارتی قائمہ کمیٹی)، COMSATS (پائیدار ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی پر کمیشن) اور ای سی او سائنس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت تھی کہ سائنس ڈپلومیسی کے پلیٹ فارمز کو جاری سرگرمیوں کے اثرات کو آگے بڑھانے اور ابھرتے ہوئے سائنسدانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے شرکائے تقریب کو متوجہ کیا کہ تکنیکی ترقی اور معاشرے سے نکلنے والی اختراعات انتہائی اہم ہیں کیونکہ دنیا کو خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنجوں کا تیزی سے سامنا ہے۔
اس سیشن میں پاکستان میں سائنس ڈپلومیسی کے منظر نامے پر ایک پریزنٹیشن بھی شامل تھی جس میں پاکستان میں سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی (STI) کے طریقوں کو فروغ دینے میں کلیدی اختراعی اسٹیک ہولڈرز کے اقدامات کو شامل کیا گیا تھا۔ اس تقریب نے یورپی سامعین کو پاکستان کے سائنس ڈپلومیسی ایکو سسٹم میں باہمی تعاون کے مواقع اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے ممکنہ راستوں کے بارے میں آگاہ کرنے کا ایک نیا موقع فراہم کیا۔
علاوہ ازیں سفیر پاکستان نے مزید بتایا کہ گذشتہ 2 سالوں سے یورپین یونین کے تعلیم میں تعاون کے حوالے سے سالانہ ایرازمس منڈس پروگرام کے تحت پاکستانی طلبہ کی سب سے زیادہ تعداد یورپین یونین آرہی ہے۔
اسی طرح پاکستان نے ہورائزن یورپ کے تحت ای یو کے ساتھ تعاون شروع کیا ہے۔ اس ساری کوشش کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں سائنس کے حوالے سے جو کچھ بھی ہورہا ہے اسے یورپین ممالک کے سامنے پیش کرسکیں اور یہاں یورپ میں سائنس اور جدت کے حوالے سے جو بھی ذرائع میسر ہیں انہیں پاکستان کے ساتھ لنک کیا جائے تاکہ یہ عمل دونوں خطوں کیلئے باہمی طور پر سود مند ثابت ہو سکے۔
Comments are closed.