پاکستانی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بیلجیئم کے دورے کے دوران یورپی یونین کے 2 کمشنروں سے ملاقاتیں کیں۔
برسلز میں ہونے والی ان ملاقاتوں میں یورپین کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ اور داخلہ امور کے یورپین کمشنر شامل ہیں۔
وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے یورپی کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ Janez Lenarčič سے ہونے والی ملاقات کے دوران مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں یورپی یونین کی سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیوں سے متعلق ہونے والی بات چیت پر عمل کریں۔
اس کے دوران وزیر مملکت نے سیلاب کے بعد یورپی شہری تحفظ کے طریقہ کار کو فعال کرنے پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا جس نے بحالی کے مرحلے کے دوران یورپی یونین کی جانب سے فوری مدد کو ممکن بنایا۔
دونوں فریقوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور اس سے نمٹنے کی صلاحیت کی تعمیر میں تعاون کے لیے مزید راستے تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
حنا ربانی کھر نے یورپی کمشنر برائے داخلہ امور یلوا جوہانسن سے ملاقات میں حال ہی میں شروع کیے گئے ’مائیگریشن اینڈ موبلیٹی ڈائیلاگ‘ کے بہترین استعمال پر تبادلہ خیال کیا، جس میں ہنر مند افرادی قوت کی قانونی نقل مکانی کے مواقع بھی شامل ہیں۔
ملاقات میں پاکستان – ای یو ری ایڈمیشن معاہدے پر عمل درآمد میں تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر مملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ یورپی یونین ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں اور غیر روایتی سلامتی کے خطرات بشمول موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض، پانی، توانائی اور غذائی تحفظ جیسے مسائل سے نمٹنے میں قائدانہ کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے پائیداری، گرین معیشت، زراعت اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی پر خصوصی توجہ کے ساتھ صلاحیت کی تعمیر کے لیے تعاون بڑھانے کی وکالت کی۔
ان ملاقاتوں میں جی ایس پی پلس اسکیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں پاکستان اور یورپی یونین کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے جس نے پاکستان میں ترقی اور غربت کے خاتمے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دونوں فریقوں کے لیے ایک جیسے فائدے کا باعث بھی ہے۔
اس موقع پر موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مذاکراتی عمل، اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے ساتھ چلتے ہیں، جو امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے طویل المدتی اور مستقبل کے حوالے سے وسیع البنیاد شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے دونوں فریقوں کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔
Comments are closed.