ہمارے نظام شمسی میں زمین واحد سیارہ ہے جس پر براعظم موجود ہیں۔ سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زمین پر موجود یہ برِاعظم شہابی پتھروں کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں وجود میں آئے۔
زمین پر سات براعظم موجود ہیں، جو کرہ ارض کا کُل 30 فیصد سے بھی کم حصّہ ہے، جبکہ 70 فیصد حصّہ پانی پر مشتمل ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ براعظم کے ارتقاء کا عمل تقریباً 4.5 بلین سال قبل ہونے والے مختلف دھماکوں کا نتیجہ ہے۔
یہ دھماکے آسمان سے گرنے والے دیوہیکل شہابی پتھروں کے زمین سے ٹکرانے کی صورت میں پیش آئے۔
محققین طویل عرصے سے مذکورہ نظریہ پیش کر رہے ہیں لیکن اس کے واضح ثبوت نہ ہونے کے باعث اس بات کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔
تاہم اب جدید تحقیق طویل عرصے سے جاری ان قیاس آرائیوں کو ثابت کرتی ہے۔
تحقیق کے دوران قدیم شہابی پتھروں کا معائنہ کیا گیا جس سے ہماری زمین کے ماضی میں ان کا اہم کردار دریافت کیا گیا کہ شہاب ثاقب کے حملوں کے مقامات کے گرد براعظموں کی تشکیل شروع ہوئی۔
کرٹِن یونیورسٹی سے وابستہ ٹِم جانسن کا کہنا ہے کہ مغربی آسٹریلیا کا پِلبارا خطہ اس وقت زمین کا ایسا خطہ ہے جہاں قدیم باقیات اب تک سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔
پِلبارا کی چٹانوں سے دریافت ہونے والے زرقون کی باریک کرچیوں کا معائنہ کیا گیا جس سے قدیم دیوہیکل شہابی پتھروں کے ٹکراؤ کے حوالے سے معلوم ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ زرقون کرۂ ارض پر موجود سب سے قدیم معدنیات ہے جس کی عمر تقریباً 4.4 بلین سال ہے اور بعض اوقات اس میں یورینیم کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ زرقون کی کرچیوں میں آکسیجن کے آئسوٹوپس کی ترتیب کا مطالعہ کیا گیا جس سے ’اوپر سے نیچے‘ کی جانب جانے کے عمل کے متعلق علم ہوا۔
اس کی شروعات سطح کے قریب چٹانوں کے پگھلنے سے ہوتی ہے اور گہرائی میں جاتی ہے۔ دیوہیکل شہابی پتھروں کے تصادم کے نتیجے میں ارضیاتی اثرات نمودار ہوئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تحقیق پہلا ٹھوس ثبوت ہے کہ براعظموں کی تشکیل کا عمل دیوہیکل شہابی پتھروں کے تصادمات کے نتیجے میں شروع ہوا اور ان ہی کی وجہ سے ڈائنوسار معدوم ہوئے۔
Comments are closed.